Mazhar-ul-Quran - Yunus : 54
وَ لَوْ اَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِی الْاَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهٖ١ؕ وَ اَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر ہو اَنَّ : ہو لِكُلِّ نَفْسٍ : ہر ایک کے لیے ظَلَمَتْ : اس نے ظلم کیا (ظالم) مَا : جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں لَافْتَدَتْ : البتہ فدیہ دے دے بِهٖ : اس کو وَاَسَرُّوا : اور وہ چپکے چپکے ہوں گے النَّدَامَةَ : پشیمان لَمَّا : جب رَاَوُا : وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَقُضِيَ : اور فیصلہ ہوگا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور اگرچہ ہر نفس ظالم کے پاس ہو جو کچھ زمین میں ہے البتہ ان کو چھڑائی میں دے دے (تو رہائی نہ ہوگی) اور (کافر) جب عذاب دیکھیں گے تو دل میں پشیمانی کو پوشیدہ رکھیں گے اور ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر کچھ بھی ظلم نہ ہوگا
عذاب دوزخ کا ذکر صحیح مسلم میں حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ اس آیت کی تفسیر خود آنحضرت صلی نے ہوں فرمائی ہے کہ قیامت کے دن ہلکے عذاب والے دوزخی سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے شخص ! تیرے پاس دنیا بھر کا مال ومتاع اور اولاد ہو تو اپنی نجات کے بدلے میں اس مال واولاد کے دینے پر راضی ہے۔ وہ کہے گا کہ ہاں میں راضی ہوں ۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماوے گا کہ جب تو دنیا میں پیدا نہیں ہوا تھا اور آدم کی پشت میں تیرا نطفہ تھا، اس وقت میں نے تجھ سے ایک چھوٹی سی بات کا یوم المیثاق لیا تھا کہ تو دنیا میں جا کر نافرمانی نہ کیجیئو مگر تو نے نہ مانا اب بدلہ اور تاوان دینے سے کیا ہوتا ہے۔
Top