Mazhar-ul-Quran - Yunus : 72
فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَمَا سَاَلْتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ١ۙ وَ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم منہ پھیر لو فَمَا سَاَلْتُكُمْ : تو میں نہیں مانگا تم سے مِّنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : تو صرف اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار
پھر اگر تم نہ مانو تو میں نے تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگی، میری مزدوری تو خدا ہی پر ہے اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلمانوں سے ہوں
اس سے اوپر کی آیت میں بیان ہوچکا ہے کہ آنحضرت ﷺ سے کہا گیا تھا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کا قصہ ان کفار عرب کو سنا دو ۔ اس آیت میں فرمایا کہ نوح علیہ اسلام نے اپنی قوم سے یہ بھی کہا کہ تم لوگ اگر کس خرچے کے بارے میں ڈر کر میری نصیحت سے منہ موڑتے ہو تو میں اس کی مزدوری تم سے نہیں چاہتا اس کا اجر تو خدا ہی دے گا۔ اور مجھے تو یہی حکم ہے کہ میں مسلمان رہوں اور تم کو بھی اسی طرح نصیحت کرتا رہوں۔ مگر اس قوم کو ایمان نہ لانا تھا نہ لائی حضرت نوح (علیہ السلام) کو جھٹلائے گئی، پھر وہ طوفان آیا کہ پہاڑوں سے بھی کہیں اونچا پانی ہوگیا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) مع اسی آدمی جس میں چالیس مرد اور چالیس عورتوں کے کشتی میں بیٹھے رہے، ان کو خدا نے پناہ میں رکھا باقی سب ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ خدا نے ان کی جگہ ان چالیس آدمیوں کو بسایا جن کی نسل سے اب تک دنیا آباد ہے۔ پھر آنحضرت ﷺ سے فرمایا :" ان لوگوں سے کہہ دو کیا نتیجہ ہوا ان کا، جن کو خدا کا خوف تھا وہی بچے اور جھٹلانے والے جان سلامت نہ لے جاسکے "۔ چالیس برس کی عمر میں حضرت نوح (علیہ السلام) کو نبوت عطا ہوئی اور پھر ساڑھے نو سو برس قوم کے لوگوں کو وہ وعظ ونصیحت کرتے رہے۔ جب قوم کے لوگ راہ راست پر نہ آئے تو طوفان آیا۔
Top