Mazhar-ul-Quran - Yunus : 76
فَلَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْۤا اِنَّ هٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِیْنٌ
فَلَمَّا : تو جب جَآءَھُمُ : آیا ان کے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے عِنْدِنَا : ہماری طرف قَالُوْٓا : وہ کہنے لگے اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسِحْرٌ : البتہ جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
پس جب ان کے پاس حق بات آئی ہماری طرف سے تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے
آنحضرت ﷺ کی تسکین کا ذکر اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اکثر منکر لوگوں نے پیغمبروں کے معجزوں کو جادو اور پیغمبروں کو جادوگر بتلایا ہے۔ فرعون اور اس کے ساتھیوں نے بھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے عصا اور ید بیضا کو دیکھ کر جادو کہا، فرعون جس ذلت اور خواری سے ہوا اس کا قصہ تفصیل سے سورة اعراف میں گزر چکا ہے اور سورة طہ اور سورة شعراء اور سورة قصص میں پھر آئے گا۔ اس قصہ میں بھی آنحضرت ﷺ کی یہ تسکین اللہ تعالیٰ نے فرمائی کہ اگرچہ قریش معجزہ اور قرآن کو جادو اور اے نبی تم کو جادوگر بتلا رہے ہیں ۔ بالاآخر فرعون کے جادوگروں کی طرح اکثر ان میں سے قائل ہو کر اسلام لائیں گے اور فرعون کی جو طرح سرکشی پر اڑے رہیں گے، ہلاک کردیئے جاویں گے، اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ تیرہ برس کی آنحضرت ﷺ کی کوشش سے جس مکہ میں سو کے قریب مسلمانوں کی تعداد تھی دس برس کے بعد جب اللہ تعالیٰ کا مقررہ وقت آگیا تو سارا مکہ مسلمانوں سے بھر گیا اور آج تک یہ ہدایت کا اثر باقی ہے کہ سوائے مسلمان کلمہ گو کے اور کوئی مکہ معظمہ میں نظر نہیں آتا اور مشرکین مکہ میں سے جو لوگ مرتے دم تک راہ راست پر نہیں آئے ان کا انجام بدر کی لڑائی میں جو ہوا وہ کچھ تو بدر کی لڑائی کے قصہ میں گزر چکا ہے اور کچھ آگے آتا ہے غرض ہر کام کا اللہ کی طرف سے وقت مقرر ہے، وقت کا منتظر رہنا چاہئے گھبرانا نہیں چاہئے۔ فوائدالقرآن : آیت ان اللہ سیبطلہ اور آیت فلما جآءھم الحق اور آیت ولا یفلح السٰحر حیث اتیٰ پانی پڑھ کر وہ پانی جادو کے اثر والے شخص کے سر پر ڈالا جاوے تو فوراً فائدہ تو جاتا ہے۔
Top