Mazhar-ul-Quran - Yunus : 94
فَاِنْ كُنْتَ فِیْ شَكٍّ مِّمَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ فَسْئَلِ الَّذِیْنَ یَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَقَدْ جَآءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَۙ
فَاِنْ : پس اگر كُنْتَ : تو ہے فِيْ شَكٍّ : میں شک میں مِّمَّآ : اس سے جو اَنْزَلْنَآ : ہم نے اتارا اِلَيْكَ : تیری طرف فَسْئَلِ : تو پوچھ لیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَقْرَءُوْنَ : پڑھتے ہیں الْكِتٰبَ : کتاب مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے لَقَدْ جَآءَكَ : تحقیق آگیا تیرے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب فَلَا تَكُوْنَنَّ : پس نہ ہونا مِنَ : سے الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
پس اے سننے والے ! اگر تجھے کچھ شبہہ ہو اس میں جو ہم نے تیری طرف بھیجا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ دیکھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں (یعنی علمائے اہل کتاب) البتہ تیرے پاس تیرے پروردگار کی طرف سے حق آیا ہے، پس ہرگز شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہونا
کفار سے علیحدہ رہنے کا حکم اوپر یہود کی پھوٹ کا حال تھا کہ اس پھوٹ میں بعضے ان میں سے راہ راست پر آگئے اور جان گئے کہ توراۃ میں جن نبی آخرالزماں کے اوصاف ہیں بلا شک یہ وہی نبی ہیں۔ اس ذکر کو پورا کرنے لئے ان آیتوں میں فرمایا :" اے رسول ﷺ اللہ کے ! اگر تمہیں اس میں کچھ شک ہو کہ آیا تمہارے اوصاف تفصیل سے توراۃ میں ہیں یا نہیں، تو تم آج لوگوں سے دریافت کرلو جو اگلے رسولوں کی کتابیں دیکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ جو اہل کتاب تم پر ایمان لا چکے ہیں جیسے عبداللہ بن سلام ؓ وہ اب کوئی بات چھپانے کے نہیں "۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ نہ میں شک کرتا ہوں اور نہ مجھے پوچھنے کی ضرورت ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے رسول اللہ کے ! جو لوگ خدا کی نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں تم ان سے الگ تھلگ رہو۔ یہ لوگ کبھی ایمان نہیں لائیں گے۔ ان پر خدا کی بات پوری اتری ، جو خدا نے ابلییس سے کہی تھی کہ تجھ سے اور تیرے ساتھیوں سے دوزخ کو بھر دوں گا۔ یہ اس وقت زبان سے ایمان کا لفظ نکالیں گے جب عذاب آتے ہوئے دیکھیں گے۔ مگر اس وقت کے ایمان اسے ان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔
Top