Mazhar-ul-Quran - Hud : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ١ۖ٘ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَيْسَ لَهُمْ : ان کے لیے نہیں فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِلَّا النَّارُ : آگ کے سوا وَحَبِطَ : اور اکارت گیا مَا : جو صَنَعُوْا : انہوں نے کیا فِيْهَا : اس میں وَبٰطِلٌ : اور نابود ہوئے مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جن لے لئے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا تھا وہ آخرت میں اکارت گیا (ضائع ہوگیا) اور جو کچھ ان کے عمل تھے باطل ہوئے
آخرت کا ذکر اس سے اوپر کی آیت میں یہ ذکر ہوچکا ہے کہ جو لوگ فقط دنیا کی عزت اور زینت کے لئے عمل کرتے ہیں ان کو اس کا بدلہ دنیا ہی میں مل جاتا ہے۔ انہی کی شان میں یہ آیت اتری ہے جس میں فرمایا ہے کہ ان کے عمل کا بدلہ دنیا میں ہی مل جاوے گا باقی رہی آخرت تو وہاں ان کا کچھ حصہ نہیں ہے اگر ہے تو دوزخ ہے اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا ہے وہ سب مٹ جائے گا اور جتنے علم ان کے ہیں وہ سب بےکار ہیں۔ کیونکہ ان کا ارادہ اس عمل سے طلب دنیا کا تھا، آخرت کے واسطے انہوں نے کچھ نہیں کیا تھا جو وہاں بھی جزا کے سزاوار ہوں۔ ہر انسان فطرت سلامی پر پیدا ہوتا ہے ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ عالم ارواح میں مخلوقات کو پیداکر کے پہلے وہ نور چھڑکا اور پھر توحید کا عہد لیا اور یہ فرمایا کہ اسی کی یاد دہی کے لئے اللہ کے رسول آسمانی کتابیں لے کر دنیا میں آویں گے۔ اور پھر دنیا میں اس عہد کے موافق ہر ایک کو فطرت اسلامی پر پیدا کیا اور کتابیں دے کر رسول بھیجے۔ توراۃ اور قرآن میں شرعی احکام بہت تفصیل سے ہیں اس واسطے ان آیتوں میں ان ہی دونوں کتابوں کا نام فرمایا۔ اب آگے فرمایا کہ فرقہ اہل کتاب یا مشرکین میں سے جو شخص اس قرآن یا کسی اور کتاب آسمانی یا اللہ کے کسی رسول کا منکر ہوگا، اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور اپنے رسولوں کو مخاطب کر کے یہ بھی فرمایا کہ اوپر کی وجوہات کے موافق اگرچہ اس قرآن کے کتاب اسمانی کسی کو شک شبہ کرنے کا موقع نہیں ہے۔ لیکن ازلی گمراہی کے سبب سے بہت لوگ اس کے منکر ہیں۔ اب آگے ان بےانصاف لوگوں کا ذکر فرمایا جو اللہ کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرتے ہیں۔ انہیں قیامت کے دن اللہ کے روبرو اپنے جرم کی جوابدہی کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا اور اللہ کے فرشتے ان کے اعمال کی گواہی ادا کر کے اللہ کی لعنت کے قابل ان کو ٹھہرا دیں گے۔ یعنی یہ لوگ اللہ کی رحمت سے دور رہنے کے لائق ہیں۔
Top