Mazhar-ul-Quran - Hud : 29
وَ یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مَالًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ لٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مَالًا : کچھ مال اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ اَنَا : اور نہیں میں بِطَارِدِ : ہانکنے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّلٰقُوْا : ملنے والے رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلٰكِنِّيْٓ : اور لیکن میں اَرٰىكُمْ : دیکھتا ہوں تمہیں قَوْمًا : ایک قوم تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
اور اے قوم ! میری اس (تبلیغ) پر میں تم سے میری مزدوری تو صرف اللہ ہی پر ہے اور میں کا جدا کرنے والا نہیں ہوں (اپنی صحبت سے) جو مسلمان ہیں بیشک یہ لوگ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں لیکن میں تو تم کو ایک جاہل قوم دیکھتا ہوں
قرآن شریف پڑھانے اور وعظ و نصیحت پر اجرت لینا جائز نہیں حضرت نوح (علیہ السلام) نے فرمایا :'' اے قوم تبلیغ رسالت پر میں کچھ مال نہیں مانگتا بلکہ میں تو فقط اللہ ہی سے اجر کا طالب ہوں ''۔ وعظ و نصیحت کے معاوضہ میں انبیاء کو کسی اجرت یا مزدوری کا لینا جائز نہیں۔ امت کے علماء انبیاء کے وارث بن کر لوگوں کو قرآن کے موافق کچھ وعظ و نصیحت کریں یا قرآن پڑھاویں تو ان کی اجرت امام ابوحنیفہ (رح) اور امام احمد (رح) کے نزدیک جائز نہیں ہے۔ قوم نوح کے امراء کہتے تھے کہ تم ادنیٰ آدمیوں کو اپنی مجلس سے نکال دو تو ہم تمہارے پاس بیٹھیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے کہا میں اہل ایمان کو تمہاری خاطر یہاں سے نہیں ہٹا سکتا تم نادان ہو ان کی قدر نہیں جانتے۔ اگر میں انہیں اپنی مجلس سے نکال دوں گا تو عذاب الہی کا مستحق بن جاؤں گا۔ پھر بتاؤ کہ عذاب الہی سے مجھے کون بچاسکتا ہے۔ اے قوم ! تم جو غرباء کے نکال دینے کی خواہش کرتے ہو بالکل بےسمجھ ہو۔
Top