Mazhar-ul-Quran - Hud : 38
وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ١۫ وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُ١ؕ قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَؕ
وَيَصْنَعُ : اور وہ بناتا تھا الْفُلْكَ : کشتی وَكُلَّمَا : اور جب بھی مَرَّ : گزرتے عَلَيْهِ : اس پر مَلَاٌ : سردار مِّنْ : سے (کے) قَوْمِهٖ : اس کی قوم سَخِرُوْا : وہ ہنستے مِنْهُ : اس سے (پر) قَالَ : اس نے کہا اِنْ : اگر تَسْخَرُوْا : تم ہنستے ہو مِنَّا : ہم سے (پر) فَاِنَّا : تو بیشک ہم نَسْخَرُ : ہنسیں گے مِنْكُمْ : تم سے (پر) كَمَا : جیسے تَسْخَرُوْنَ : تم ہنستے ہو
اور نوح کشتی بنا تا تھا جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے تو اس پر ٹھٹھا کرتے (نوح نے) کہا :'' اگر تم ہم پر ٹھٹھا کرتے ہو تو (ایک وقت) ہم تم پر ٹھٹھا کریں گے جیسا کہ تم ٹھٹھا کرتے ہو ''
حدیث شریف میں ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) نے بحکم الہی سال کے درخت بوئے۔ بیس سال میں یہ درخت تیار ہوئے۔ اس عرصہ میں مطلقا کوئی بچہ پیدا نہ ہوا اس سے پہلے جو بچے پیدا ہوچکے تھے وہ بالغ ہوگئے اور انہوں نے بھی حضرت نوح (علیہ السلام) کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا اور حضرت نوح (علیہ السلام) کشتی بنانے میں مشغول ہوئے تو لوگ آتے جاتے کشتی بناتے دیکھ کر مسخرا پن کرتے تھے۔ کبھی کہتے تھے کہ نبی بن کر اب کیا بڑھئی بن گئے، کبھی کہتے تھے کہ کبھی پانی کا تو پتہ بھی نہیں یہ خشکی میں کس طرح کشتی چلاؤگے۔ اور اس بات کو بھی ہنسی سمجھتے تھے جو حضرت نوح (علیہ السلام) ان سے کہتے تھے کہ عنقریب تم ڈوبنے والے ہو۔ وہ کہتے تھے یہ کیونکر ممکن ہے کہ کوئی خشکی میں ڈوبے گا۔ حضرت بھی ان پر ہنستے تھے کہ یہ لوگ مجھ پر ہنس رہے ہیں مگر عنقریب ڈوب کر ہلاک ہونے والے ہیں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں دو سو برس میں کشتی بنی تھی اس عرصہ تک قوم نوح نے مسخرا پن کرکے اپنی بد اعمالی کی سزا کو مزید بڑھا لیا۔
Top