Mazhar-ul-Quran - Hud : 40
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَ١ؕ وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَ : جب آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم وَفَارَ : اور جوش مارا التَّنُّوْرُ : تنور قُلْنَا : ہم نے کہا احْمِلْ : چڑھا لے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلٍّ زَوْجَيْنِ : ہر ایک جوڑا اثْنَيْنِ : دو (نرو مادہ) وَاَهْلَكَ : اور اپنے گھر والے اِلَّا : سوائے مَنْ : جو سَبَقَ : ہوچکا عَلَيْهِ : اس پر الْقَوْلُ : حکم وَمَنْ : اور جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَمَآ : اور نہ اٰمَنَ : ایمان لائے مَعَهٗٓ : اس پر اِلَّا قَلِيْلٌ : مگر تھوڑے
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم (عذاب کا) آپہنچا اور تنور ابلا (غضب الٰہی سے) تو ہم نے (نوح سے) فرمایا ہر قسم (جانوروں) میں سے ایک ایک نر اور ایک ایک مادہ یعنی ایک ایک جوڑا اس کشتی میں چڑھا لو اور اپنے گھر والوں کو (چڑھا لو) سوائے ان کے جن پر پہلے سے (غرق ہونے کا) حکم ہوچکا ہے اور ان لوگوں کو (بھی سوار کرلو) جو ایمال لائے ہیں، اور نوح کے ساتھ بہت ہی تھوڑے لوگ ایمان لائے تھے
حضرت نوح (علیہ السلام) کا ذکر اور ان کے بیٹے کنعان کے ڈوبنے کا ذکر جب حضرت نوح (علیہ السلام) کشتی بنانے سے فارغ ہوگئے تو تنور ابل پڑا۔ جس میں حضرت حوا (علیہا السلام) روٹیاں پکایا کرتی تھیں، اور میراث میں حضرت نوح (علیہ السلام) کو پہنچا تھا، پس عذاب کا نشان یہ تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا کشتی میں ہر جنس حیوان کا ایک ایک جوڑا بٹھالو اور اپنے گھر والوں کو بھی۔ مگر دیکھو جس کے واسطے ہم عذاب کا حکم بھیج چکے ہیں اس کو نہ بٹھانا۔ اس سے مراد کنعان ہے جو کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کا بیٹا تھا اور واعلہ ہے جو کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی بیوی تھی اور کشتی پر ایمانداروں کو بھی چڑھاؤ۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ صرف تھوڑے ہی سے آدمی تھے جو ایمان لائے تھے جن کی تعداد اناسی تھی مع عورتوں کے اور مع حضرت نوح (علیہ السلام) کے اسی تھے۔
Top