Mazhar-ul-Quran - Hud : 54
اِنْ نَّقُوْلُ اِلَّا اعْتَرٰىكَ بَعْضُ اٰلِهَتِنَا بِسُوْٓءٍ١ؕ قَالَ اِنِّیْۤ اُشْهِدُ اللّٰهَ وَ اشْهَدُوْۤا اَنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَۙ
اِنْ : نہیں نَّقُوْلُ : ہم کہتے اِلَّا : مگر اعْتَرٰىكَ : تجھے آسیب پہنچایا ہے بَعْضُ : کسی اٰلِهَتِنَا : ہمارا معبود بِسُوْٓءٍ : بری طرح قَالَ : اس نے کہا اِنِّىْٓ : بیشک میں اُشْهِدُ : گواہ کرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ وَاشْهَدُوْٓا : اور تم گواہ رہو اَنِّىْ : بیشک میں بَرِيْٓءٌ : بیزار ہوں مِّمَّا : ان سے تُشْرِكُوْنَ : تم شریک کرتے ہو
ہم تو یہی کہتے ہیں کہ تم کو کچھ جھپٹ پہنچی ہے (یعنی مثل جنون وغیرہ کے) ہمارے کسی معبود کی '' (ہود نے) کہا کہ بیشک میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم سب گواہ رہو کہ میں بیزار ہوں ان سب سے جن کو تم اللہ کے سوا شریک ٹھراتے ہو
حضرت ہود (علیہ السلام) کا قصہ اور قوم عاد پر ہوا کا عذاب آنا ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ قوم عاد نے حضرت ہود (علیہ السلام) کو نصیحت کے جواب میں یہ کہا کہ تم ایسی باتیں کرتے ہو۔ اس کا سبب یہ ہے کہ تم اکثر ہمارے معبودوں کو برا کہتے رہتے ہو اور اس کے برے اثر سے تم مجنوں اور دیوانے ہوگئے ہو۔ آخر لاچار ہوکر حضرت ہود (علیہ السلام) نے یہ جواب دیا کہ مجھے جو تم کو نصیحت کرنی تھی وہ کرچکا تم نہیں مانتے تو اللہ تعالیٰ تم کو ہلاک کر کے تمہاری جگہ دوسری قوم زمین پر آباد کرے گا۔ آخر وہی ہوا کہ سخت ہوا سے یہ لوگ غارت ہوئے اور قوم ثمود ان کی جگہ آباد ہوئی۔ دوسرا جواب ہود (علیہ السلام) نے قوم کے لوگوں کو یہ دیا کہ اے قوم میں اللہ کو گواہ ٹھراتا ہوں، اور تم لوگ بھی اس کے گواہ رہو کہ میں تمہاری اب شرک کی باتوں سے بیزار ہوں کہ تمہارے بتوں کو یہ قدرت ہے جو انہوں نے مجھ کو دیوانہ بنا دیا تھا تمہارے بتوں کو اگر یہ اختیار ہوتا تو تمہارا قحط دفع کردیتے، یا تمہاری عورتوں کو اچھا کرتے۔ اگر تمہارا یہی غلط خیال ہے کہ ان بتوں کو کچھ اختیار ہے تو تم اور تمہارے بت مل کر جھٹ پٹ مجھ کو کچھ صدمہ پہنچا دو ۔ میرا بھروسہ تو اس ذات پاک پر ہے، جس کا اختیار ہر ایک پر چلتا ہے اور میں یہ خوب جانتا ہوں کہ میں سیدھے راستہ پر ہوں اور اللہ تعالیٰ کا انتظام بھی سیدھا ہے وہ کسی بےگناہ کو کسی آفت میں نہیں پھنسنے دیتا اور مجھے نصیحت جو کرنی تھی وہ میں تمہیں کرچکا۔ تم نہیں مانتے تو اللہ تعالیٰ تمہیں غارت کرکے تمہاری جگہ دوسری قوم زمین پر آباد کرے گا اور جب اللہ تم کو ہلاک کرنا چاہے گا تو تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکوگے، اور اللہ ایسا صاحب قدرت ہے کہ سب چیزیں اس کی نگہبانی میں ہیں تم مجھ کو نقصان پہنچانا چاہوگے تو مجھ کو اللہ کی نگہبانی کافی ہے ''۔ نبی کی بد دعا سے قوم عاد پر جو دنیا میں سخت ہوا کا عذاب آیا اور وہ لوگ سخت عذاب میں گرفتار ہوئے اب آگے اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر فرمایا کہ اس عذاب سے ہود اور ان کے ساتھ کے ایماندار لوگ تو بچ گئے اور ساری قوم ہلاک ہوگئی۔ عاد کی ہلاکت کے قصہ کا حاصل یہی ہے کہ سات راتیں اور آٹھ دن سخت ہوا ان لوگوں پر مسلط رہی، جس سے ہلاک ہوگئے۔
Top