Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 11
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
لَهٗ : اس کے مُعَقِّبٰتٌ : پہرے دار مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ : اس (انسان) کے آگے سے وَ : اور مِنْ خَلْفِهٖ : اس کے پیچھے سے يَحْفَظُوْنَهٗ : وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُغَيِّرُ : نہیں بدلتا مَا : جو بِقَوْمٍ : کسی قوم کے پاس (اچھی حالت) حَتّٰى : یہاں تک کہ يُغَيِّرُوْا : وہ بدل لیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں (اپنی حالت) وَاِذَآ : اور جب اَرَادَ : ارادہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ بِقَوْمٍ : کسی قوم سے سُوْٓءًا : برائی فَلَا مَرَدَّ : تو نہیں پھرنا لَهٗ : اس کے لیے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّالٍ : کوئی مددگار
ہر آدمی کے آگے اور پیچھے نگہبان فرشتے ہیں ایک دوسرے کے بعد آنے والے کہ خدا کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اپنی حالت آپ نہ بدل لیں، اور جب اللہ کسی قوم پر مصیبت ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ پھر نہیں سکتی۔ اور نہ ان کے لئے اس کے سوا مدد گار ہے
ہر انسان کی فرشتوں کے ذریعے حفاظت صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ ہر شخص کی حفاظت کیلئے رات اور دن کے الگ الگ فرشتے ہر انسان پر خدا کی طرف سے مقرر ہیں۔ صبح کی نماز کے وقت دن کے فرشتے، اور عصر کی نماز کے وقت رات کے فرشتے آن کر چوکی بدلوا دیتے ہیں۔ ان فرشتوں کو کراماً کاتبین کہتے ہیں، اور حفاظت کے فرشتے ان سب صدموں اور آفتوں سے آدمی کی حفاظت کرتے ہیں، جن صدموں اور آفتوں سے اس کی قسمت میں بچنا لکھا ہے۔ اور جب تقدیری کوئی آفت آنے والی ہوتی ہے جس سے حفاظت کرنے کا کوئی حک اللہ کا نہیں ہوتا، تو ایسی حالت میں فرشتے حفاظت چھوڑ دیتے ہیں۔ لکاھ ہے کہ دس فرشتے دن کو، اور دس رات کو ہر انسان پر تعینات ہیں۔ دو نیک بدی کے لکھنے والے، اور دو تمام جسم کی حفاظت کرنے والے، اور دو خاص درود شریف کا ثواب لکھنے والے دونوں ہونٹوں پر مقرر ہیں۔ اور دو خاص آنکھوں کی نگرانی رکھتے ہیں، اور ایک منہ پر تعینات ہے تاکہ سانپ بچھو یا اور کوئی موذی جانور منہ میں گھسنے نہ پائے۔ اور ایک فرشتہ ہر آدمی کی پیشانی پر ہے۔ جب آدمی تکبر کرتا ہے تو اس کو ذلت پہنچتی ہے۔ نیکی لکھنے والا فرشتہ بدی لکھنے والے پر سردار ہے۔ اب آگے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی کی نعمت و عافیت نہیں برباد کرتا جب تک وہ اپنی اچھی حالت کو برباد نہیں کرتے یعنی جب لوگ اچھے کام چھوڑ کر برے کام اختیار کریں تو اس وقت وہ اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کی دولت یا نعمت چھین لی جائے۔ اور جب اللہ کسی قوم کو عذاب دینا چاہتا ہے تو کوئی اس کا مزاحم نہیں ہوسکتا۔ اور سوا اللہ تعالیٰ کے کوئی مخلوق کا کام بنانے والا اور ان کی تکلیف کو دور کرنے والا اور مدد کرنے والا نہیں۔
Top