Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 34
لَهُمْ عَذَابٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَشَقُّ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ وَّاقٍ
لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ : البتہ آخرت کا عذاب اَشَقُّ : نہایت تکلیف دہ وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ وَّاقٍ : کوئی بچانے والا
ان کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور بیشک آخرت کا عذاب تو بہت سخت ہے، اور اللہ (کے عذاب) سے انہیں کوئی بچانے والا نہیں ہوگا
کافروں کا انجام اور متقیوں کے انجام کا ذکر اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ کافروں کے لیے دنیا میں اور آخرت میں دونوں جگہ عذاب ہے۔ دنیا کا عذاب تو مثلا مکہ کا قحط، قید، قتل مصیبت ہے، اور آخرت کا عذاب وقت مقررہ پر اس سے بھی زیادہ مشقت کا ہے اور پھر کوئی اس سے بچانے والا بھی نہیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جنت کی مثال بیان کی کہ وہ جنت جس کا وعدہ خدا پر ایمان لانے والوں اور اس کے خوف سے ڈرنے والوں سے کیا گیا ہے اس میں یہ خوبیاں ہیں کہ جا بجا اس میں نہریں جاری ہیں اور اس کی نعمتیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہیں کبھی کم نہیں ہوں گی، اور سایہ بھی وہاں ہمیشہ رہے گا، دنیا میں جس طرح سایہ صبح و شام ہوتا ہے دوپہر کو جلتی دھوپ ہوتی ہے وہاں یہ بات نہیں۔ وہاں تو ہمیشہ ہمیشہ ہر وقت چھاؤں ہی چھاؤں ہے کیونکہ وہاں سورج نہیں ہے۔ متقیوں کا انجام تو یہ ہے کہ جنت کے مزے اڑائیں گے اور کافروں کا انجام دوزخ ہے جو ہمیشہ ہمیشہ عذاب میں پڑے رہیں گے۔
Top