Mazhar-ul-Quran - Ibrahim : 50
سَرَابِیْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّ تَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُۙ
سَرَابِيْلُهُمْ : ان کے کرتے مِّنْ : سے۔ کے قَطِرَانٍ : گندھک وَّتَغْشٰى : اور ڈھانپ لے گی وُجُوْهَهُمُ : ان کے چہرے النَّارُ : آگ
لباس ان کے گندھک کے ہوں گے اور آگ ان کے چہروں پر لپٹی ہوگی
ارشاد ہوتا ہے کہ دوزخیوں کا کرتہ گندھک کے تیل کا ہوگا۔ جس میں ذرا سی آگ لگنے سے بھڑک اٹھے گی اور بجھائے نہ بجھے گی اور ان کے چہرے پر رال کا لیپ کردیا جائے گا۔ خدا ہر شخص کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا، جس کا عمل اچھا ہوگا تو اپنی رحت میں شامل کرے گا۔ اگر عمل برے ہوں تو ویسا بدلہ دے گا اور خدا حساب کتاب لینے میں کچھ دیر نہ لگائے گا۔ جھٹ پٹ فارغ ہوجائے گا۔ قطران کے معنی گندھن کے تیل کے لکھے ہیں جو نہایت گرم کھولتی ہوئی چیز ہے کہ دوزخ کی آگ کا اثر اور تیزی بڑھانے کے لیے یہ چیزیں لباس کی طرح دوزخیوں کے جسم پر ملی جاویں گی۔ شرک کے کلمے زبان سے نکلتے ہیں اور دل میں شرک کا اعتقاد ہوتا ہے۔ اس واسطے یہاں منہ کے جلنے کا اور ویل لکل میں دل کے جلنے کا خاص طور پر ذکر فرمایا ہے۔
Top