Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 94
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ
فَاصْدَعْ : پس صاف صاف کہہ دیں آپ بِمَا : جس کا تُؤْمَرُ : تمہیں حکم دیا گیا وَاَعْرِضْ : اور اعراض کریں عَنِ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
پس علانیہ کہہ دو جس بات کا تم کو حکم ہے اور مشرکوں سے کنارہ کرو
اللہ پاک ان آیتوں میں آنحضرت ﷺ کو حکم فرماتا ہے کہ ہم نے قرآن مجید جو کہ تم کو دے کر بھیجا ہے وہ تم ولوگوں کو پہنچا دو اور جو اللہ کا حکم ہے وہ ان سے کہہ دو اور مشرکین کے جھٹلانے سے دل تنگ نہ ہو، اور ان کی ایذا رسانی سے گھبراؤ نہیں تم تو خدا پر بھروسہ کرو وہ تمہیں کافی ہے۔ یہ مسخرے تمہارا کیا کرسکتے ہیں۔ وہ پانچ شخص تھے جو قبیلہ قریش میں رئیس شمار کئے جاتے تھے : (1) ولید بن مغیرہ (2) عاص بن وائل (3) حدی بن قیس (4) اسود عبدالمطلب (5) اسود بن عبدالغیوث۔ جب یہ لوگ شرارت اور ایذا رسانی میں حد سے گزرنے لگے تو یہ آیت اتری اور یہ لوگ تھوڑے ہی عرصہ میں طرح طرح کے مرض میں گرفتار ہو کر آخرت میں بھگتیں گے۔ پھر فرمایا کہ یہ کفار خدا کے ساتھ اوروں کو بھی شریک کرتے ہیں، خدا کے سوا بتوں کو پوجتے ہیں اس کا خمیازہ آخرت میں بھگتیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو تسلی دی کہ ان کفار کی باتوں سے تمہیں رنج پہنچتا ہے تم ذرا بھی ان کی طرف التفات نہ کرو ۔ تو سبحان اللہ سبحان اللہ کہے جاؤ اور نماز پڑھتے رہو۔
Top