Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ : تحقیق مکاری کی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتَى : پس آیا اللّٰهُ : اللہ بُنْيَانَهُمْ : ان کی عمارت مِّنَ : سے الْقَوَاعِدِ : بنیاد (جمع) فَخَرَّ : پس گر پڑی عَلَيْهِمُ : ان پر السَّقْفُ : چھت مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَاَتٰىهُمُ : اور آیا ان پر الْعَذَابُ : عذاب مِنْ : سے حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
بیشک مکر کیا تھا انہوں نے جو ان سے پہلے تھے، پھر اللہ نے (یعنی اس کے حکم نے) ان کی عمارتوں کو نیوؤں سے ڈھا دیا، پس اوپر سے ان پر چھت گر پڑی اور ان پر وہاں سے عذاب آیا جہاں کی انہیں خبر بھی نہ تھی
نمرود کی عبرتناک ہلاکت کے ذکر سے قریش کو تنبیہ : اس آیت میں فرمایا کہ انہوں نے کچھ نئی بات نہیں کی، کافر پہلے بھی کر گزرے ہیں۔ پس جو ان کا نتیجہ ہوا وہی ان کا بھی ہوگا یعنی یہ نمرود کی عمارت کا حال ہے کہ پانچ ہزار گز اونچی ایک عمارت بابل میں نمرود نے اس ارادہ سے بنائی تھی کہ آسمان پر چڑھ کر خدا سے مقابلہ اور لڑائی کرے۔ آخر سخت آندھی اور زلزلہ سے وہ عمارت گری اور ہزاروں آدمی نمرود کے لشکر کے دب کر مر گئے۔ چار سو برس تک نمرود زمین میں بڑے بڑے ظلم اور ستم کرتا رہا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا اور طرح طرح کے جبر کر کے لوگوں کو ملت ابراہیمی سے روکتا رہا۔ آخر اس ذلت سے ہلاک ہوا کہ بحکم الٰہی مچھر اس کی ناک کے نتھنے سے دماغ میں گھس گیا ہر وقت وہ مچھر اس کے دماغ میں کاٹتا تھا اور وہ لوگوں سے تسکین کے لئے اپنے سر جو تیں اور دوہتڑ پٹواتا تھا۔ جتنے عرصہ تک اس نے دنیا میں ظلم کیا تھا وہی چار سو برس کے عرصہ تک جو تیاں کھاتا اور ذلت سے جیتا رہا۔ پھر ہلاک ہوگیا اس قصہ کے ذکر فرمانے میں قریش کو یہ تنبیہ ہے۔
Top