Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 13
وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓئِرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖ١ؕ وَ نُخْرِجُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا
وَ : اور كُلَّ اِنْسَانٍ : ہر انسان اَلْزَمْنٰهُ : اس کو لگا دی (لٹکا دی) طٰٓئِرَهٗ : اس کی قسمت فِيْ عُنُقِهٖ : اس کی گردن میں وَنُخْرِجُ : اور ہم نکالیں گے لَهٗ : اس کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت كِتٰبًا : ایک کتاب يَّلْقٰىهُ : اور اسے پائے گا مَنْشُوْرًا : کھلا ہوا
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا، پھر ہم نے رات کی نشانی کو بےنور بنایا اور دن کی نشانی کو ہم نے دکھانے والی (روشن بنایا تاکہ تم اپنے پروردگار کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرو، اور برسوں کی گنتی اور حساب جانو، اور ہم نے (قرآن میں) ہر چیز کو خوب تفصیل کے ساتھ بیان کردیا
نامہ اعمال کا ذکر اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نامہ اعمال کو اڑنے والے جانوروں سے مشابہت دے کر طائر اس لئے فرمایا کہ قیامت کے دن کئی پیشیاں بندوں کی اللہ تعالیٰ کے روبرو ہوں گی۔ پہلی دو پیشیوں میں اللہ تعالیٰ ان کو ان کے گناہ یاد دلاتا رہے گا اور لوگ طرح طرح کے عذر کرتے رہیں گے۔ تیسری دفعہ نامہ اعمال کے کاغذوں کو پر دار جانوروں کی طرح اڑا دینے کا حکم ہوجاوے گا۔ وہ نامہ اعمال اڑ کر دائیں اور بائیں ہاتھوں میں جیسے کے عمل ہوں گے آجائیں گے۔ بچہ کے پیدا ہونے کے بعد فرشتہ ہر ایک شخص کے عمل لکھتا رہتا ہے۔ مر جانے کے بعد نیک عمل نیک صورت بن کر اور بد عمل بد صورت بن کر قبر میں اس کے ساتھ رہتے ہیں۔ کوئی وقت ایسا نہیں کہ یہ عمل انسان سے جدا ہوں، یعنی انسان کی گردن میں لگا ہوا ہے اور قیامت میں انہی عملوں کے موافق جزا وسزا بھگتنی پڑے گی۔ اب آگے فرمایا قیامت کے دن ہر شخص کو اس کے عمر بھر کے عملوں کی کتاب پڑھنے کو دی جاوے گی اور کہا جاوے گا کہ دوسرے کسی گواہ کی ضرورت نہیں۔ اعمال نامہ کو دیکھ کر خود تو ہی اپنے عمر بھر کے عملوں کو جانچنے کے لئے کافی ہے۔
Top