Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
دیکھنے والا جو کوئی چاہتا ہے آسودگی دنیا کی ہم اس میں سے اسے اس دنیا میں دینا چاہتے ہیں جسے چاہتے ہیں جلد دے دیتے ہیں، پھر آخر کار اس کے لئے دوزخ مقرر کرتے ہیں، اس میں داخل ہوگا خوار اور ذلیل ہو کر
اس آیت میں دینداروں کی کیفیت بیان فرمائی ہے کہ جو آخرت کی نمنا رکھتا ہے اور آخرت کے واسطے کوشش کرتا ہے اور ایمان بھی اس کو حاصل ہے۔ پس یہ وہ لوگ ہیں جن کی کوشش مقبول ہوگی۔ مقبولیت کے لئے تین شرطیں ہیں : (1) اول طلب آخرت۔ (2) دوم اعمال نیک۔ (3) سوم ثبوت ایمان یعنی مومن کا ہونا کیونکہ عمل صالح اس شخص کا مقبول ہوتا ہے جو صاحب ایمان و متقی ہو تو یہ خدا کا مقرب بندہ بنے گا۔
Top