Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 2
وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ
وَ : اور اٰتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَي : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنٰهُ : اور ہم نے بنایا اسے هُدًى : ہدایت لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اَلَّا تَتَّخِذُوْا : کہ نہ ٹھہراؤ تم مِنْ دُوْنِيْ : میرے سوا ‎وَكِيْلًا : کارساز
وہ پاک (ذات) ہے جو اپنے بندے (ﷺ) کو راتوں رات لے گیا مسجد حرام (یعنی کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک جس کے گرداگرد ھم نے برکت رکھی ہے تا کہ ہم اس کو اپنی (قدرت کی) بعض نشانیاں دکھائیں، بیشک وہی ہے سننے والا دیکھنے والا۔
آنحضرت ﷺ کی معراج کے بعد اور انبیاء پر اپنا فضل بیان فرماتا ہے کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) پر جو کتاب توریت نازل کی تھی، اسے بنی اسرائیل کے لئے راہبر ٹھرایا تھا کہ وہ لوگ اس کے احکام کی پیروی کر کے ہدایت پائیں اور گمراہی ساے نکل کر راہ حق کے پورے پورے تابع ہوجائیں اور جتنے رسول بھیجے سب کو یہی تعلیم تھی۔ پھر فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ کس کی اولاد ہو، تم سب حضرت نوح (علیہ السلام) کی اولاد ہو۔ حضرت نوح (علیہ السلام) طوفان کے وقت کشتی میں سوار ہوئے تھے اور چالیس جوڑے آدمیوں کے ہمراہ جودی پہاڑ کے نیچے اترے تو تھوڑے عرصہ میں سب کے سب فوت ہوگئے۔ صرف آپ کے صاحبزادے دنیا میں سلامت رہے، جن کی نسل سے یہ دنیا آباد ہوئی۔ پھر فرمایا کہ تمہارا باپ حضرت بوح (علیہ السلام) خدا کا نہایت ہی شکر بجا لیا کرتے تھے، اس واسطے تمہیں بھی لازم ہے کہ تم ان کی پیروی کرو اور ہر وقت خدا کی نعمت یاد کرتے رہو۔ یہ کتنا بڑا خدا کا تم پر انعام ہوا۔ کہ اس نے تمہاری ہدایت کے لئے رسول برحق حضرت محمد ﷺ کو بھیجا۔ اس نعمت کی شکر گزاری یہی ہے کہ تم ان کی فرمانبرداری کرکے عقبیٰ کی بہبودی حاصل کرو۔
Top