Mazhar-ul-Quran - Al-Kahf : 92
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا
ثُمَّ : پھر اَتْبَعَ : وہ پیچھے پڑا سَبَبًا : ایک سامان
پھر ایک سامان کے پیچھے چلا (شمال کی جانب)
سد یا جو ماجوج کا ذکر مغرب کی طرف اور مشرق کی طرف کے سفر سے فارغ ہوکر حضرت ذوالقرنین (علیہ السلام) نے شمال کی طرف کا جو سفر کیا۔ ان آیتوں میں اس کا ذکر ہے کہ اس سفر میں وہ دو پہاڑوں کی گھاٹی میں پہنچا۔ ان پہاڑوں کی دوسری طرف قوم رہتی تھی، جس کے لوگ نہ دوسری قوم کی بات سمجھ سکتے تھے نہ ان کی بات کوئی دوسری قوم سمجھ سکتی تھی، مگر ذوالقرنین کو اللہ تعالیٰ نے ان کی بات کی سمجھ دی۔ اور ان لوگوں نے حضرت ذوالقرنین (علیہ السلام) سے یہ کہا کہ ان پہاڑوں کی پرلی طرف یاجوج ماجوج کی قوم رہتی ہے۔ اس قوم کے لوگ پہاڑوں کی گھاٹی میں سے ارلی طرف آن کر ہماری کھیتی اور جانوروں کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں۔ ہم لوگ چندہ کرکے روپیہ دیتے ہیں۔ اس روپے کے خرچ سے ہمارے اور یاجوج ماجوج کے درمیان میں ایک دیوا بنا کر اسگھاٹی کو بند کردیا جوے۔ تو پھر یاجوج ماجوج ہم کو کچھ تکلیف نہ دے سکیں گے ''۔ اس پر ذوالقرنین نے کہا کہ مجھے تمہارا روپیہ لینے کی تو حاجت نہیں، جو کچھ میرے پروردگار نے دیا ہے وہ بہت خوب ہے، اور بہت کچھ ہے۔ تم صرف جسمانی مدد دو ، میں تمہارے اور ان کے درمیان آڑ کردوں گا۔ لوہے کے تختے میرے پاس لاؤ اور بنیاد کھودو جب تک پانی نہ نکلے ''۔ پھر اس میں پگھلائے ہوئے تانبے جمائے گئے، اور لوہے کے تختے اوپر نیچے چن کر ان کے درمیان لکڑی اور کوئل بھروادیا اور آگ دے دی، اس طرح یہ دیوار پہاڑی کی بلندی تک اونچی کردی گئی۔ اور دونوں پہاڑوں کے درمیان کوئی جگہ نہ چھوڑی گئی، اوپر سے پگھلا ہوا تانبہ دیوار میں پلا دیا گیا، یہ سب مل کر ایک سخت جسم بن گیا، اور وہ دیوار اس قسم کی ہوگئی کہ اس کی بلندی کی وجہ سے یاجوج ماجوج اس پر چڑھ نہ سکتے ہیں، اور اس کی مظبوطی کی وجہ سے اس میں سوراخ نہ کرسکتے ہیں۔ پھر حضرت ذوالقرنین (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ رحمت الہی ہے، اور اس کے گرنے کا ایک وقت اللہ تعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے۔ جب وہ وقت آئے گا تو یہ گرجائے گی اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ برحق ہے یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جب دجال کو قتل کر چکیں گے تو یہ وقت مقررہ آجاوے گا، سد یاجوج ماجوج وہ دیوار ہے جو کوہ یورال کے درہ کو بند کئے ہوئے ہے۔
Top