Mazhar-ul-Quran - Maryam : 16
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مَرْیَمَ١ۘ اِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِیًّاۙ
وَاذْكُرْ : اور ذکر کرو فِى الْكِتٰبِ : کتاب میں مَرْيَمَ : مریم اِذِ انْتَبَذَتْ : جب وہ یکسو ہوگئی مِنْ اَهْلِهَا : اپنے گھروالوں سے مَكَانًا : مکان شَرْقِيًّا : مشرقی
اور (اے محبوب ﷺ) اس کتاب (یعنی قران) میں مریم کا ذکر کرو جبکہ وہ اپنے گھر والوں سے کنارہ کر کے ایک الگ جگہ مشرق کی طرف (غسل کے لئے گئی
حضرت مریم (علیہا السلام) کا واقعہ یہ دوسرا واقعہ مریم (علیہا السلام) کا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھے جن کا نام عمران تھا۔ یہ عمران موسیٰ (علیہ السلام) کے والد نہیں ہیں۔ ان کی ایک بیوی حنہ بڑی نیک تھیں، اور وہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کی سالی تھیں۔ انہوں نے خدا تعالیٰ سے نذر مانی تھی کہ میرے ہاں جو لڑکا پیدا ہوگا تو میں تیری نذر کروں گی۔ ان لوگوں میں اس نذر کا دستور قدیمی تھا مگر حنہ کے ہاں لڑکا نہ ہوا بلکہ لڑکی ہوئی جن کا نام مریم رکھا گیا۔ سب کو افسوس ہوا کہ اگر لڑکا ہوتا تو بیت المقدس کی خدمت کرتا ۔ لڑکیوں کو بیت المقدس کا خادم بنانے کا حکم نہ تھا۔ یہ واقعہ سورة آل عمران میں گزر چکا ہے۔ مگر اللہ نے خاص طور پر باوجود لڑکی ہونے کے ان کا خادم ہونا قبول فرمالیا۔ حضرت مریم (علیہا السلام) کے باپ عمران حضرت مریم کے پیدا ہونے سے پہلے وفات پا گئے تھے۔ اس لئے اپنے خالو حضرت زکریا کے پاس حضرت مریم (علیہا السلام) پرورش پا کر بیت المقدس کی خدمت کیا کرتی تھیں ۔ جب حضرت مریم سلام اللہ علیہا جوان ہوگئیں تو ایک دن کا ذکر ہے کہ غسل حیض کرنے کے واسطے لوگوں سے علیحدہ ہوئیں۔ اور شرقی جاجب چلی گئیں ۔ اور لوگوں کے اور اپنے درمیان ایک پردہ ڈال لیا، اور یہ اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا کہ اپنی قدرت کا نمونہ دنیا میں پیدا کرے ۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس حالت میں حضرت مریم (علیہا السلام) کے پاس جبرائیل (علیہ السلام) کو بھیجا۔ وہ ان کے سامنے ایک خوبصورت آدمی کی شکل بن کر آئے۔ حضرت مریم ان کو دیکھ کر آزردہ ہوئیں اور کہا کہ اے شخص ! میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ اگر تو خدا ترس ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ اے مریم ! آزردہ نہ ہو، میں انسان نہیں ہوں بلکہ تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا ہوں۔ اور مجھے خدا نے اس لئے بھیجا ہے کہ تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دے جاؤں۔ حضرت مریم (علیہ السلام) نے کہا :" میرے ہاں لڑکا کیوں ہونے لگا، کسی بش نے مجھے ہاتھ نہٰیں لگایا اور نہ میں خدانخواستہ بدکار ہیں "۔ یعنی نہ میرا کسی کے ساھ نکاح ہوا ہے اور نہ میں فاحشہ ہوں۔ اس کے جواب میں جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا :" یہ بات تو ٹھیک ہے مگر تمہارا پروردگار فرماتا ہے کہ ہم کو بےباپ کے پیدا کرنا کچھ مشکل نہیں "۔ واضح ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی چار قدرتیں عالم میں دکھائیں ہیں : (1) ماں اور باپ سے بھی پیدا کر کے دکھایا ہے جیسا کہ عام خلقت اور، (2) بغیر ماں باپ کے جیسے حضرت آدم (علیہ السلام) کی پیدائش اور ، (3) فقط باپ سے جیسے حوا (علیہا السلام) پیدا ہوئیں اور، (4) فقط ماں سے جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) حضرت مریم (علیہ السلام) سے۔ الغرض وہ قادر مطلق ہے اس کو کوئی کام مشکل نہیں۔ پھر فرمایا کہ ہم کو یہ منظور ہے کہ اس لڑکے کو اپنی قدرت اور رحمت کا نمونہ بنائیں، اور یہ بات روز ازل میں قرار پا چکی ہے۔
Top