Mazhar-ul-Quran - Maryam : 2
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِیَّاۖۚ
ذِكْرُ : ذکر رَحْمَتِ : رحمت رَبِّكَ : تیرا رب عَبْدَهٗ : اپنا بندہ زَكَرِيَّا : زکریا
یہ بیان ہے تمہارے پروردگار کی رحمت کا جو اس نے اپنے بندہ زکریا پر کی
حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا کا ذکر یہ سورت مریم مکی ہے اس سورة میں مریم (علیہا السلام) کا قصہ ہے۔ حروف مقطعات کی تفسیر کا ذکر سورة بقرہ میں گذر چکا ہے، اور سورة آل عمران کی آیتوں میں حضرت مریم (علیہا السلام) کی ماں کی نذر ماننے کا حال معلوم ہوچکا ہے۔ اب یہاں حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا کا ذکر ہے کہ جب حضرت مریم (علیہا السلام) سیانی ہوگئیں تو زکریا (علیہ السلام) نے حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے لئے ایک عبادت خانہ بنوا دیا۔ اس عبادت خانہ میں زکریا (علیہ السلام) جب حضرت مریم سلام اللہ علیہا سے ملنے آتے تو حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے پاس ان کے بےفصل کا میوہ رکھا ہوا نظر آیا کرتا۔ حضرت زکریا (علیہ السلام) نے ایک دن پوچھا :" مریم یہ میوہ کہاں سے آیا " تو حضرت مریم سلام اللہ علیہا نے جواب دیا کہ یہ میوہ اللہ تعالیٰ نے دیا ہے حاصل کلام یہ ہے کہ جب زکریا (علیہ السلام) نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے بےفصل کا میوہ حضرت مریم (علیہ السلام) کو عنایت کیا تو زکریا (علیہ السلام) کے دل میں یہ خیال گزرا کہ وہ صاحب قدرت میرے بڑھاپے اور میری بیوی کے بانجھ پنے میں مجھے اولاد عطا فرمادے تو اس کی قدرت سے کچھ بعید نہیں ہے۔ اسی خیال سے زکریا (علیہ السلام) نے یہ دعا کی جس کا ذکر ان آیتوں میں ہے کہ اے میرے پروردگار ! میں تجھ سے کبھی سوال کر کے محروم نہیں رہا ہوں۔ میں تجھ سے اب التجا کرتا ہوں پوشیدہ کہ یا اللہ ! بڑھاپے کے سبب سے اگرچہ میرے بدن کے سب جوڑ کمزور ہوگئے، اور سارا سر سفید ہوگیا لیکن اس سے پہلے کوئی میری دعا رائیگاں نہیں گئی اس لئے تیری رحمت کے بھروسہ پر ایک دعا کر کے اس کی قبولیت کا امیدوار ہوں "
Top