Mazhar-ul-Quran - Maryam : 22
فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِیًّا
فَحَمَلَتْهُ : پھر اسے حمل رہ گیا فَانْتَبَذَتْ : پس وہ چلی گئی بِهٖ : اسے لیکر مَكَانًا : ایک جگہ قَصِيًّا : دور
پس مریم کو (خود بخود) حمل رہ گیا پھر اسے لئے ہوئے ایک دور جگہ چلی گئی
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ سب عورتوں کی حمل کی جو حالت ہوتی ہے، وہ حضرت مریم کے حمل کی نہیں تھی۔ اور یہ بات نئی ہوئی کہ بجائے مرد اور عورت کے نطفہ کے فقط عورت کے نطفہ سے کلمہ کن کے موافق پتلا تیار ہوا، اور پتلے سے اس روح کا تعلق ہوگیا۔ جو روح جبرئیل (علیہ السلام) نے حضرت مریم کے جسم میں پھونک دی تھی۔ پس وہ اس حمل کو دیکھ کر ایک دور مکان میں جا بیٹھیں اور جس وقت ان کو درد زہ شروع ہوا وہ ایک کھجور کے درخت کے نیچے گئیں۔ اس مقام پر نہ تو پانی تھا، نہ کوئی دائی تھی، نہ کوئی کھانے کی شے، اور نہ کوئی پینے کی۔ الغرض ہر قسم کی بےسروسامانی تھی۔ ادھر بدنامی کا خیال سب سے زیادہ غالب تھا۔ ایسی حالت میں انسان کا مقتضائے طبعی ہے کہ گھبرا جاتا ہے، یہ بھی گھبرا گئیں اور کہنے لگیں کہ کاش میں اس دن سے پہلے ہی مر چکتی اور نیست ونابود ہوگئی ہوتی۔ اور لوگ میرا نام ونشان بھی بھول گئے ہوتے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ قاعدہ ہے کہ ایسے وقتوں میں اپنے نیک بندوں کی ضرور دستگیری کرتا ہے۔ ان کی پائنتی کی طرف حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آواز دی کہ مریم غم نہ کھا، ذرا نظر اٹھا کر ادھر دیکھو۔ تمہاری پائنتی کی طرف اللہ تعالیٰ نے ایک چشمہ پیدا کردیا ہے، جس قدر پانی درکار ہو لے لو، اور اس کجور کے درخت کو ہلاؤ تروتازہ کھجوریں اس میں جھڑیں گی۔ حالانکہ وہ درخت خشک تھا۔ پس کھاؤ پیو اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو۔ یہاں سے خداوند کریم نے علاوہ پیدائش عیسیٰ (علیہ السلام) کے دو عجیب قدرتیں دکھائیں اور بھی دکھائیں : (1) ایک چشمہ کا پیدا کرنا (2) دوسرے خشک درخت میں سے کھجوروں کا گرانا۔ پھر ارشاد ہوا کہ جب تو کسی آدمی کو دیکھے تو اس سے کلام نہ کیجیئو اور اسے اشارہ سے کہہ دیجیئو کہ میں نے رحمٰن کے لئے روزہ مانا ہے، اور میں آج کے دن کسی شخص سے بات نہ کروں گی۔ شریعت محمدی میں کھانے پینے کا روزہ ہوتا ہے، چپ کا روزہ منسوخ ہوگیا۔
Top