Mazhar-ul-Quran - Maryam : 58
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ مِنْ ذُرِّیَّةِ اٰدَمَ١ۗ وَ مِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١٘ وَّ مِنْ ذُرِّیَّةِ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْرَآءِیْلَ١٘ وَ مِمَّنْ هَدَیْنَا وَ اجْتَبَیْنَا١ؕ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ بُكِیًّا۩  ۞
اُولٰٓئِكَ : یہ وہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اَنْعَمَ اللّٰهُ : اللہ نے انعام کیا عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ : سے النَّبِيّٖنَ : نبی (جمع) مِنْ : سے ذُرِّيَّةِ اٰدَمَ : اولاد آدم وَمِمَّنْ : اور ان سے جنہیں حَمَلْنَا : سوار کیا ہم نے مَعَ : ساتھ نُوْحٍ : نوح وَّ : اور مِنْ : سے ذُرِّيَّةِ : اولاد اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَاِسْرَآءِيْلَ : اور یعقوب وَمِمَّنْ : اور ان سے جنہیں هَدَيْنَا : ہم نے ہدایت دی وَاجْتَبَيْنَا : اور ہم نے چنا اِذَا تُتْلٰى : جب پڑھی جاتیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُ الرَّحْمٰنِ : رحمن کی آیتیں خَرُّوْا : وہ گرپڑتے سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے وَّبُكِيًّا : اور روتے ہوئے
یہ وہ لوگ ہیں کہ جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے انبیاء میں سے آدم کی اولاد سے اور ان میں سے جن کو ہم نے سوار کیا تھا نوح کے ساتھ اور ابراہیم اور یعقوب کی اولاد میں سے اور ان میں سے کہ جن کو ہم نے راہ دکھائی اور منتخب کرلیا جب ان کے ان کے سامنے خدا کی آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو (بےاختیار سجدہ میں گر پڑا کرتے تھے اور روتے تھے
اس آیت کا حاصل مطلب یہ ہے کہ جن انبیا کا ذکر اس سورة میں کیا گیا ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنا نائب بنانے کے لئے پسند کیا ہے، اور ان کو نبوت کی نعمت دی ہے۔ مکہ کے مشرک یہ جو کہتے ہیں کہ اللہ کا رسول انسان نہیں ہو سکتا، یہ ان کی نادانی ہے۔ کیونکہ فرشتوں کو اصلی صورت میں دیکھنا انسان کی طاقت سے باہر ہے۔ پھر بنی آدم کی ہدایت کے لئے فرشتہ رسول کیونکر ہو سکتا ہے۔ آخر کو فرمایا اللہ کی وہ عظمت ہے کہ باوجود نبی کے اپنے صحیفوں اور کتابوں میں جب یہ عذاب کی آیتیں سنتے ہیں، تو عذاب سے ڈر کر سچدہ میں گر پڑتے ہیں، اور روتے ہیں، مگر مشرک عذاب کی آیتوں کو اس کان سے سن کر اس کان سے اڑا دیتے ہیں۔ جس کا خمیازہ ایک دن ان کو بھگتنا پڑے گا۔
Top