Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 168
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے النَّاسُ : لوگ كُلُوْا : تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : اور پاک وَّلَا : اور نہ تَتَّبِعُوْا : پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم (جمع) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے لوگو ! کھاؤتم جو کچھ زمین میں چیزیں حلال پاکیزہ ہیں ، اور قدم بقدم شیطان کے نہ چلو بیشک ہو تمہارا کھلا دشمن ہے
حلال و حرام کا ذکر شان نزول : یہ آیت ان لوگوں کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے جانوروں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرا لیا تھا مثلاً وہ جانور جن کو وہ سانڈ کے طور پر یا اس کے کان چیر کر چھوڑ دیتے تھے وغیرہ وغیرہ ۔ فرمایا کہ توحید وقرآن پر ایمان لاؤ، اور پاک چیزوں کو حلال جانو جنہیں اللہ نے حلال کیا اور جب باپ دادا ہی دین کے امور نہ سمجھتے ہوں اور راہ راست پر نہ ہوں تو ان کی پیروی کرنا حماقت وگمراہی ہے۔ اور جس طرح چوپائے ، چرانے والے کی صرف آواز ہی سنتے ہیں، کلام کے معنی نہیں سمجھتے، یہی حال ان کفار کا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی صدائے مبارک کو سنتے ہیں لیکن اس کے معنی ذہن نشین کرکے ارشاد فیض بیناد سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔
Top