Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 26
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَا١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا١ۘ یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًا١ۙ وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اللہ : اللہ لَا يَسْتَحْيِیْ : نہیں شرماتا اَنْ يَضْرِبَ : کہ کوئی بیان کرے مَثَلًا : مثال مَا بَعُوْضَةً : جو مچھر فَمَا : خواہ جو فَوْقَهَا : اس سے اوپر فَاَمَّا الَّذِیْنَ : سوجولوگ آمَنُوْا : ایمان لائے فَيَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں اَنَّهُ : کہ وہ الْحَقُّ : حق مِنْ رَبِّهِمْ : ان کے رب سے وَاَمَّا الَّذِیْنَ : اور جن لوگوں نے کَفَرُوْا : کفر کیا فَيَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں مَاذَا : کیا اَرَادَ - اللّٰهُ : ارادہ کیا - اللہ بِهٰذَا : اس سے مَثَلًا : مثال يُضِلُّ : وہ گمراہ کرتا ہے بِهٖ : اس سے کَثِیْرًا : بہت لوگ وَيَهْدِی : اور ہدایت دیتا ہے بِهٖ : اس سے کَثِیْرًا : بہت لوگ وَمَا : اور نہیں يُضِلُّ بِهٖ : گمراہ کرتا اس سے اِلَّا الْفَاسِقِیْنَ : مگر نافرمان
بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا (1) کہ کسی (حقیقت کے سمجھانے کے لیے کسی حقیر سے حقیر چیز) کی مثال بیان کرتے (مثلا) مچھر کی یا اس سے زیادہ حقیر چیز کی پس جو لوگ ایمان رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ مثال حق ہے ان کے پروردگار کی طرف سے ، اور وہ لوگ جو کافر ہیں کہتے ہیں : بھلا ایسی مثال بیان کرنے سے اللہ کیا چاہتا ہے ، ایسی ہی مثال سے اللہ بہتیروں کو گمراہ کرتا ہے اور ایسی ہی مثال سے بہتیروں کو ہدایت دیا کرتا ہے اور وہ گمراہ نہیں کرتا مگر انہیں لوگوں کو جو بےحکم (نافرمان) ہیں
قرآن کے منکر لوگ یہ طعن کرتے تھے کہ جس کلام میں ایسی حقیر چیزوں کا ذکر ہو وہ کلام الہی کیونکر ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان کا جواب دیا کہ مخلوق ہونے میں حقیر اور صاحب شان چیزیں سب برابر ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات سے جس چیز کی چاہے مثال بیان کرے اس پر طعن نافہمی ہے۔ بد عہد لوگوں سے مراد یہود لوگ ہیں کہ تورات میں ان سے حضور سید عالم ﷺ کی اطاعت اور رشتہ و قرابت کے تلقات، مسلمانوں کی دوتی و محبت، تمام انبیاء کا ماننا، تمام کتب الہی کی تصدیق، حق پر جمع ہونا وہ چیزیں ہیں جن کے ملانے کا حکم فرمایا گیا۔ ان میں قطع کرنا بعض کو بعض سے ناحق جدا کرنا، تفرقوں کی بنا ڈالنا ممنوع فرمایا گیا۔
Top