Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 37
فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
فَتَلَقّٰى : پھر حاصل کرلیے اٰدَمُ : آدم مِنْ رَّبِهٖ : اپنے رب سے کَلِمَاتٍ : کچھ کلمے فَتَابَ : پھر اس نے توبہ قبول کی عَلَيْهِ : اس کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِیْمُ : رحم کرنے والا
پھر آدم نے (1) اپنے پروردگار سے (معذرت کے) چند کلمات حاصل کیے، پھر خدا نے آدم کی توبہ قبول فرمائی بیشک وہ بڑا ہی درگزر کرنے والا مہربان ہے
حضرت آدم (علیہ السلام) نے زمین میں آنے کے بعد تین سو برس تک شرم کے مارے آسمان کی طرف سر نہ اٹھایا۔ حضرت آدم (علیہ السلام) اس قدر روئے کہ آپ کے آنسو تمام اہل زمین کے آنسؤں کے مجموعہ سے بڑھ گئے۔ (خازن) وسیلہ نام مصطفیٰ ﷺ طبرانی و حاکم و ابونعیم و بیہقی نے حضرت علی المرتضی ؓ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ جب حضرت آدم (علیہ السلام) پر عتاب ہوا تو آپ فکر توبہ میں حیران تھے۔ اس پریشانی کے عالم میں یاد آیا کہ وقت پیدائش میں نے سر اٹھا کر دیکھا تھا کہ عرش پر لکھا تھا " لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ " میں سمجھا تھا کہ بارگاہ الہی میں وہ رتبہ کسی کو میسر نہیں جو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام اپنے نام اقدس کے ساتھ عرش پر مکتوب فرمایا۔ لہذا اپنی دعا میں ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفر لنا و ترحمنا کے ساتھ یہ عرض کیا : اسئالک بحق محمد ان تغفر لی۔ ابن منذر کی روایت میں یہ کلمات ہیں : اللہم انی اسئلک بجاہ محمد عبدک و کر امتہ علیک ان تغفر لی خطیئتی۔ ترئجمہ : یا رب میں تجھ سے تیرے بندہ خاص حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے جاہ و مرتبت کے طفیل میں اور اس کرامت کے صدقہ میں جو انہیں تیرے دربار میں حاصل ہے مغفرت چاہتا ہوں۔ یہ دعا کرنی تھی کہ حق تعالیٰ نے ان کی مغفرت فرمائی۔
Top