Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 47
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِیْ : اے اولاد اِسْرَائِیْلَ : یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّیْ : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی میں نے عَلَى الْعَالَمِیْنَ : زمانہ والوں پر
اے بنی اسرائیل ! یاد کرو میری نعمت کہ جو میں نے تم کو انعام میں دی اور یہ کہ میں نے تم کو اس زمانہ کے تمام لوگوں پر (ہر طرح کی) فوقیت دی
فرعون کا خواب اور عاشورہ کے روزہ کا ذکر : ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کے محلہ کے اور مصر کے سب گھر جل گئے ۔ اس نے نجومیوں سے تعبیر پوچھی ۔ انہوں نے یہ تعبیر بتائی کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہونے وال ہے ۔ اس کے سبب سے فرعون کی سلطنت کو زوال ہوجاوے گا ۔ فرعون نے اس کی تعبیر سے بچنے کے لئے بنی اسرائیل میں جس قدر لڑکے پیدا ہوں ، ان کے مار ڈالنے کا اور جس قدر لڑکیاں پیدا ہوں ان کے چھوڑنے کا حکم دیا ۔ مگر تقدیر الہی سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے اور خود فرعون کے گھر میں پرورش پائی اور ان کو اللہ تعالیٰ نے نبی کیا ۔ اس کے بعد فرعونیوں کے ظلم ستم کو دیکھ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بحکم الہی شب میں بنی اسرائیل کو مصر سے لے کر روانہ ہوئے ۔ صبح کو فرعون ان کی تلاش میں لشکر گراں لے کر چلا اور انہیں دریا کے کنارے جاپایا ۔ بنی اسرائیل نے لشکر فرعون دیکھ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے فریاد کی ۔ آپ نے بحکم الہی دریا اپنی عصا مارا ۔ اس کی برکت سے دریا میں بارہ خشک راستے پیدا ہوگئے ۔ بنی اسرائیل کی ہر جماعت ان راستوں میں ایک دوسرے کو دیکھتی رہی اور باہم باتیں کرتی گزر گئی ۔ فرعون دریا میں راستے دیکھ کر چلا۔ جب اس کا تمام لشکردریا کے اندر آگیا تو دریا اپنی اصلی حالت پر آگیا اور تمام فرعونی اس میں غرق ہوگئے ۔ بنی اسرائیل دریا کے کنارے فرعونیوں کے غرق ہونے کا منظر دیکھ رہے تھے، یہ غرق (عاشوراء) محرم دسویں تاریخ ہوا ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن شکریہ کا روزہ رکھا۔ فوائد القرآن : مسند امام احمد ، بخاری ، مسلم ، نسائی وابن ماجہ میں جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تو معلوم ہوا کہ مدینہ کے گرد ونواح میں جو یہودی رہتے ہیں وہ عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا کرتے ہیں ۔ آپ نے اس روزہ کا سبب دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ آج کے دن فرعون ڈوب کر ہلاک ہوا اور اس کے ہاتھ سے بنی اسرائی کو اسی دن نجات ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کے شکریہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے آج کے روز روزہ رکھا تھا اس لئے یہ لوگ بھی اس روز کا روزہ رکھتے ہیں ۔ آپ نے ان لوگوں سے فرمایا :” مجھ کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے شریک حال ہونے کا زیادہ حق ہے “۔ یہ فرما کر خود بھی عاشورہ کا روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔
Top