Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 52
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ : پھر عَفَوْنَا : ہم نے معاف کردیا عَنْكُمْ : تم سے مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ذَٰلِکَ : یہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر اس کے بعد ہم نے (اپنی رحمت سے) تمہیں معافی دی (اور اس گمراہی سے تمہیں بچا لیا) تاکہ تم شکر ادا کرو
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا کوہ طور پر توریت لنے جانا اور ان کی غیر حاضری میں قوم کی گئو سالہ پرستی کرنا ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ جب فرعون کے ہاتھ سے بنی اسرائیل کو نجات ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ کوہ طور پر آکر چالیس راتیں رہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں تو پھر ان پر توریت نازل کی جائے گی ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) حضرت ہارون کو اپنے خلیفہ کے طور پر بنی اسرائیل کی نگرانی کے لئے چھوڑ کر خود کوہ طور پر چلے گئے ۔ اسی رات کی صبح کو سب فرعونی ہلاک ہوگئے تھے ۔ اس لئے ان کے زیور کا کوئی طلبگار باقی نہ رہا اور تمام زیور بنی اسرائیل کے پاس رہا ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کوہ طور پر جانے کے بعد حضرت ہارون (علیہ السلام) نے اس زیور کو زمین میں گڑھا کھود کر دبوادیا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے آنے پر اس کا فیصلہ ہوگا ۔ لیکن بنی اسرائیل میں سامری نام کا ایک سنار تھا ، اس نے اس زیور کو نکال کر گلا دیا اور ایک بچھڑا گھڑ لیا اور فرعون کے ڈوبنے یا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کوہ طور پر بلائے جانے کے وقت حضرت جبرئیل کے گھوڑے کے سم کے نیچے کی ذرا سی مٹی جو اس نے اٹھا رکھی تھی وہ اس بچھڑے کے منہ میں ڈال دی جس سے وہ بچھڑا بولنے لگا اور آٹھ ہزار بنی اسرائیل نے اس بچھڑے کی پوجا شروع کردی ۔ سامری نے یہ مٹی اس لئے اٹھائی کہ اس کی نظر پڑگئی تھی کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے گھوڑے کا سم جہاں پڑتا تھا وہاں ہری گھاس نکل آتی تھی ۔ اسنے یہ خیال کیا کہ یہ مٹی ضرور کچھ اثر دے گی ۔ علم ازلی میں جو واقعہ ٹھہرچکا تھا وہ پیش آیا ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے واپس آکر جو حال دیکھا تو وہ بہت خفا ہوئے اور اس بچھڑے کو توڑ کر دریا میں پھینک دیا اور بنی اسرائیل میں سے ستر آدمی اچھے نیک چھانٹ پھر کوہ طور پر بنی اسرائیل کی توبہ کی سفارش کو گئے ۔ جب اللہ تعالیٰ سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی ہم کلامی ہوئی تو ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے دیدار کی خواہش کی ۔ اس گستاخی کی سزا میں ان پر بجلی گری اور مر گئے ۔ اور پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے زندہ ہوگئے، اور بچھڑا پوجنے والوں کو قتل کیا گیا ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو توریت ملنے کے علاوہ عصا ، ید بیضاوغیرہ معجزات بھی دیئے تاکہ ان معجزات کو دیکھ کر نبی برحق ہونے کا جلد یقین ہو جائے
Top