Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 67
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا١ؕ قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ نے لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ تعالیٰ يَاْمُرُكُمْ : حکم دیتا ہے تم کو اَنْ : یہ کہ تَذْبَحُوْا : تم ذبح کرو بَقَرَةً : ایک گائے قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَتَتَّخِذُنَا : کیا تم کرتے ہو ہم سے ھُزُوًا : مذاق قَالَ : اس نے کہا ( موسیٰ ) اَعُوْذُ : میں پناہ مانگتا ہوں بِاللّٰهِ : اللہ کی (اس بات سے اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں ہوجاؤں مِنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : جاہلوں میں سے
اور وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ ذبح کرو ایک گائے وہ بولے :” کیا آپ ہمارے ساتھ دل لگی کرتے ہیں “ ؟ موسیٰ نے کہا : خدا کی پناہ ! میں (احکام الہیٰ کی تبلیغ میں دل لگی کروں اور) جاہلوں میں سے ہوں “
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص عاسل (یاعامیل) بڑا مالدار تھا ۔ اس کے کوئی اولاد نہ تھی ۔ اس کے بھتیجے نے مال کے جلدی سے ہاتھ آجانے کے لالچ سے ، موقع دیکھ کر اپنے چچاکو مار ڈالا اور پاس کے ایک گاؤں کے دروازہ پر لاش ڈال دی اور پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر اپنے چچا کے خون کا دعویٰ کیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ایک گائے ذبح کرنے کا اور گائے کے گوشت کا ایک ٹکڑا اس مقتول کے جسم پر مارنے کا حکم دیا تو انہوں نے بڑے جھگڑے اس گائے کی صفتیں دریافت کرنے میں نکالے ۔ جن سے وہ گائے خاص صفتوں کی ایک گائے ہوگئی پھر وہ ذبح کی گئی ۔ اس کا ٹکڑا اس مقتول کے جسم پر مارا جس سے تھوڑی دیر کے لئے زندہ ہوگیا اور پھر وہ اپنے بھتیجے کو اپنا قاتل بتا کر مر گیا ۔ (یعنی میرا بھتیجا ہی میرا قاتل ہے)
Top