Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 84
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے پختہ عہد لَا تَسْفِكُوْنَ : نہ تم بہاؤگے دِمَآءَكُمْ : اپنوں کے خون وَلَا تُخْرِجُوْنَ : اور نہ تم نکالوگے اَنفُسَكُم : اپنوں مِّن دِيَارِكُمْ : اپنی بستیوں سے ثُمَّ : پھر اَقْرَرْتُمْ : تم نے اقرار کیا وَاَنتُمْ : اور تم تَشْهَدُوْنَ : گواہ ہو
اور ( وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنی بستیوں سے اپنی قوم کو جلا وطن کرنا پھر تم نے اس کا اقرار کرلیا تھا اور تم گواہ ہو
شان نزول : توریت میں بنی اسرائیل سے عہد لیا گیا تھا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل نہ کریں ، وطن سے نہ نکالیں اور جو بنی اسرائیل کسی کی قید میں ہو تو اس کو مال دے کر چھڑالیں ۔ اس عہد پر انہوں نے اقرار بھی کیا، اپنے نفس پر شاہد بھی ہوئے لیکن قائم نہ رہے اور اس سے پھرگئے ۔ صورت واقعہ یہ ہے کہ نواح مدینہ میں یہود کے تین قبیلے بنی قینقاع اور بنی نضیر اور بنی قریظہ رہتے تھے ۔ بنی قینقاع اور بنی نظیر کی عرب کے خزرج قبیلہ سے دوستی تھی ، اور بنی قریظہ کی اوس قبیلہ سے ۔ جب دونوں قبیلے آپس میں لڑتے تو یہود بھی اپنے اپنے دوست قبیلے کے ساتھ ہو کر لڑتے اور ایک طرف کے یہود یوں کے ہاتھ سے دوسری طرف کے یہودی مارے جاتے ، اور اگر ایک طرف کے یہودی دوسری طرف گرفتار ہوجاتے تو توریت کے حکم کے موافق چھڑاوائی (جرمانہ) کی رقم دے کر اپنے قیدیوں کو ضرور یہودی چھڑالیتے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں یہود کو قائل کیا کہ توریت میں جس طرح ایک یہودی کا دوسرے یہودی قیدی کو چھڑائی دے کر چھڑانے کا حکم ہے ۔ اسی طرح یہودیوں کی آپس کی لڑائی ، آپس کی جلاوطنی حرام ہے ۔ پھر فرمایا کہ توریت کی بعض آیتوں پر اپنی مرضی کے موافق عمل کرنا اور بعض آیتوں پر یمل نہ کرنا یہ کون سی دینداری ہے ۔ پھر فرمایا : ” جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں ہے بلکہ دنیا کی رسوائی اور عقبیٰ کا عذاب تمہاری سزا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قرار پاچکی ہے “۔
Top