Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 107
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ : اور نہیں ہم نے بھیجا آپ کو اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
اور (اے محبوب،1، ﷺ ہم نے تم کو جہان بھر کے لیے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے
آنحضرت ﷺ کا جہاں بھر کے لیے باعث رحمت ہونا۔ (ف 1) ان آیتوں میں اردشاد ہوتا ہے کہ ایسے لوگ آسمان و زمین میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ہزار نشانیوں سے اللہ تعالیٰ کو تو پہچان سکتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی مرضی اور نامرضی کے کاموں کی تفصیل ان کو بغیر آسمانی کتاب کے نہیں معلوم ہوسکتی تھی اس واسطے خالص دل سے اللہ کی عبادت کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس قرآن شریف میں اپنی مرضی اور نامرضی کی باتیں کافی طور پر بتلا دی اور اے رسول اللہ کے تم کو جو اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے تو یہ جہان بھر کے لوگوں کے حق میں الہ کی رحمت ہے کیونکہ جو لوگ تمہاری فرمانبرداری اور قرآن کی نصیحت کے پابند رہیں گے ان کو دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ حکومت و ثروت سب کچھ دے گا اور عقبی میں ان کے نیک کاموں کے بدلہ میں ہمیشہ کے لیے عیش کا سامان عطا فرماوے گا اور نافرمان لوگوں کے حق میں رحمت یوں ہے کہ آپ کے قدموں کی برکت سے ان عذابوں سے دنیا میں وہ بچ گئے جن میں سابقہ قومیں ہلاک ہوئی تھیں آگے فرمایا کہ اے محبوب تم مشرکوں سے کہہ دو کہ مجھ کو قرآن میں یہی حکم ہے کہ جس اللہ نے انسان کو اور انسان کی سب ضرورت کی چیزوں کو اس طرح پیدا کیا ہے کہ اس میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے تو انسان پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں انسان کسی کو شریک نہ کرے۔ اس حق کے ادا ہونے کے بعد انسان کا اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہوگا کہ ایسے لوگوں کو قیامت کے دن دوزخ کے عذاب سے بچاوے، اس نصیحت کے بعد ان مشرکوں سے پوچھا جاوے گا کہ یہ لوگ اسلام لاتے ہیں یا اپنے آپ کو عذاب کے قابل ٹھہراتے ہیں پھر فرمایا کہ اس نصیحت کو سن کر اگر یہ لوگ مکڑائی کریں تو ان سے کہہ دیاجائے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق کے ادا کرنے اور نہ کرنے دونوں باتوں کا انجام تم لوگوں کو جتلادیا ہے اور میں نہیں ہی کہہ سکتا کہ قرآن کی نصیحت نہ ماننے والوں پر دیرسویر کب عذاب آجائے، پھر فرمایا کہ ان لوگوں کے دل میں جو شرک کا عقیدہ ہے وہ ان کے ہاتھ پیروں کے شرک کے کام اللہ تعالیٰ کو سب معلوم ہیں، اور میں کچھ نہیں جانتامگر اتنا خیال کرتا ہوں کہ جن امور کا تم سے وعدہ ہوا ہے اس کی تاخیر میں تمہارے لیے آزمائش ہے اور فتنہ ہے اور ایک وقت خاص تک مہلت ہے یعنی موت تک زندگی سے لطف اٹھاؤ۔
Top