Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 22
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا١ۚ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اٰلِهَةٌ : اور معبود اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ لَفَسَدَتَا : البتہ دونوں درہم برہم ہوجاتے فَسُبْحٰنَ : پس پاک ہے اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : رب الْعَرْشِ : عرش عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اگر آسمان اور زمین (ف 2) میں اللہ کے سواخدا ہوتے تو ضرور وہ تباہ ہوجاتے ، پس اللہ عرش کا مالک (ان امور سے ) پاک ہے جو کچھ یہ لوگ بیان کرتے ہیں
(ف 2) توحید کی بہترین دلیل۔ ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ اگر آسمان اور زمین میں دو خدا ہوتے تو آپس میں جھگڑے سے نہ آسمان رہتا اور نہ زمین رہتی، بس پروردگار عالم جو کہ عرش کا مالک ہے ان کی بےہودہ بکواس سے پاک ہے وہ ایسا مالک اور مختار ہے کہ اس کے فعل کا کوئی مزاحم نہیں ہوسکتا اور نہ کوئی اس سے پرسش کرسکتا ہے ، اور کافروں سے پرسش ضرور ہوگی، یعنی یہ بات نہیں ہے کہ یہ لوگ جو چاہیں سوکریں، ان کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، بلکہ خدا وند کریم نے جو کہ زمین اور آسمان کا بادشاہ ہے ، اور اپنی سلطنت کا مختار کل ہے اس نے اپنی پیشی کا ایک دن مقرر کررکھا ہے اس روز وہ دربار عام کرے گا، اور ہر مجرم کو اپنے سامنے بلا کر اس کے افعال کی باز پرس فرمائے گا، پھر فرمایا کہ انہوں نے اللہ جل شانہ کو چھوڑ کر اس کی مخلوق میں سے چند چیزوں کو معبود بنارکھا ہے ، یہ ان کا عظیم جرم ہے اور جرم کی سزا ان کو اس دربار عام میں ملے گی تمام مخلوقات کے سامنے ذلیل و خوار ہوں گے اور مشرک اور نجس کہہ کر پکارے جائیں گے کوئی عذر ان کانہ سنا جائے گا، اور کوئی حیلہ ان کا نہ چلے گا، اس بادشاہ احکم الحاکمین کے جیل خانہ میں جس کا نام دوزخ ہے بھیج دیے جائیں گے وہ وہاں اپنے کیے کی سزا پائیں گے اور طرح طرح کے عذاب اٹھائیں گے مسلمانوں کو لازم ہے کہ اس روز کا خوف دل میں رکھیں گے اور جو لوگ کہ اس خوف کے مٹانے والے ہیں ان کی صحبت سے علیحدہ رہیں پھر فرمایا یہ لوگ شرک کو نہیں چھوڑتے تو یہ لوگ اپنے آپ کو ملت ابراہیمی پر بتلاتے ہیں اس واسطے اے محبوب ان کو قائل کرنیکے لیے تم ان سے کہو کہ ملت ابراہیمی میں شرک کی کوئی سند ہوتولاؤ اس کو پیش کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو قرآن نازل فرمایا ہے اس میں حال کے اور پچھلے لوگوں کا سب حال ہے مطلب یہ ہے کہ شرک کے وبال میں جس طرح پچھلی قومیں طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوچکی ہیں قرآن میں ان کے قصے جگہ جگہ اس بات کے جتلانے کے لیے بیان کردیے گئے ہیں کہ حال کے لوگوں میں جو کوئی ان پچھلی قوموں کے قدم بقدم چلے گا، اس کا انجام بھی وہی ہوگا جوان پچھلی قوموں کا ہوا، پھر فرمایا کہ وہ حق بات کے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ حق بات کو مسخراپن میں ڈال دیتے ہیں۔
Top