Mazhar-ul-Quran - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ (ف 1) دو (فریق) ایک دوسرے کے دشمن ہیں اپنے پروردگار کے بارے میں جھگڑتے ہیں پس جو لوگ کافر ہوئے ان کے لیے (قیامت میں) آگ کے کپڑے قطع کیے گئے ہیں اور ان کے سروں پرکھولتا ہوا پانی ڈالاجائے گا
مسلمانوں اور مشرکوں کا جھگڑا اور اللہ تعالیٰ کا فیصلہ۔ (ف 1) شان نزول : جس کا مطلب یہ ہے کہ حضڑت ابوذرغفاری سے منقول ہے کہ میں خدا کی قسم کھاتا ہوں کہ یہ آیت چھ آدمیوں کی شان میں ہے جو کہ بدر کی لڑائی میں مشرکین مکہ میں سے جس وقت یہ تین شخص شیبہ بن ربیعہ اور اس کا بھائی عتبہ اور عتبہ کا بیٹا ولید مسلمانوں کے مقابلہ کے لیے صف جنگ سے باہر نکلے تو ایک جوان انصار نے ان کا مقابلہ کرنا چاہا، انہوں نے کہا کہ ہم تم لوگوں سے لڑنا پسند نہیں کرتے بلکہ ہم کو تو اپنے ہم قوم قریش لوگوں سے مقابلہ کرنے کا شوق ہے یہ سن کر نبی ﷺ نے امیر حمزہ عنہ اور حضرت علی اور عبیدہ بن حارث عنہ کو ان تینوں مشرکوں کے مقابلہ کے بھیجا انہی دوفریقوں کی شان میں جو کہ آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں یہ آیتیں نازل ہوئیں۔
Top