Mazhar-ul-Quran - Al-Hajj : 66
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ١٘ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَحْيَاكُمْ : زندہ کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يُمِيْتُكُمْ : مارے گا تمہیں ثُمَّ : پھر يُحْيِيْكُمْ : زندہ کرے گا تمہیں اِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ : بڑا ناشکرا
اور (ف 1) وہی ہے کہ جس نے (بےجان نطفہ سے) تم کو پیدا کیا، پھر تم کو (وقت مقررہ پر) مارے گا پھر (قیامت میں دوبارہ) تم کو زندہ کرے گا، بیشک انسان ہی بڑا ناشکرا ہے
(ف 1) اوپر انسان کی ضرورت کی چیزوں کے پیدا کرنے کا احسان جتلاکر اس آیت میں خود انسان کے پیدا کرنے کا احسان جتلایا گیا ہے حاصل مطلب آیت کا یہ ہے کہ انسان کی کچھ ہستی نہیں تھی اللہ تعالیٰ نے اس کو نیست وہست کیا اس کی سب ضرورت کی چیزوں کو پیدا کیا انسان کی عمر کی تعداد مقرر کی جس کے پورے ہوجانے کے بعد ہر شخص مرجاتا ہے اور پھر وقت مقررہ پر جزوسزا کے لیے ہر شخص کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا کہ دنیا کا پیدا کرنا ٹھکانے لگے۔ لیکن انسان ایسا ناشکرا ہے کہ اللہ کے ان سب احسانات کو بھول کر اللہ کی تعظیم میں ایسے غیروں کو شریک کرتا ہے نہ انہوں نے انسان کو پیدا کیا نہ انسان کی کسی ضرورت کی چیز کو پیدا کیا۔
Top