بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - Al-Muminoon : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ : فلائی پائی (کامیاب ہوئے) الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
بیشک (ف 1) ایمان والے مراد کو پہنچے
مسلمانوں کی جنت میں جانے کی شرائط۔ (ف 1) یہ سورت مومنون مکیہ ہے۔ مسند امام احمد بن حنبل ، ترمذی، نسائی میں حضرت عمر سے روایت ہے کہ جس کا حاصل یہ ہے کہ اس سورت کے شروع کی دس آیتیں جب نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے دعا مانگی اس دعا کا حاصل یہ ہے کہ یا اللہ اپنی نعمت کو روز بروز ہم پر بڑھا ، اور اپنی نعمت سے ہم کو محروم نہ رکھ، اور اپنی رضامندی کے کام ہم سے لے اور پھر آپ نے آیتوں کو پڑھ کر فرمایا جو کوئی ان دس آیتوں کے موافق عمل کرے گا بلاشک جنت میں داخل ہوگا، ان آیتوں میں فرمایا کہ بیشک ایمان والے کامیاب ہوئے وہ جو اپنی نمازوں میں عاجزی کیا کرتے ہیں خشوع کا مطلب ، نماز میں عاجزی سے کھڑا ہو اور دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اور نظر جائے نماز سے باہر نہ ہو، اس کو نہ معلوم ہو کہ اس کے دائیں اور بائیں کون ہے اور انگلیاں نہ چٹخائے اور اسی قسم کی حرکات سے باز رہے۔ اور خشوع کی دوقسمیں ہیں۔ ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔ خشوع ظاہری تو یہ ہے کہ سرکو خدا کے سامنے نیچا رکھے اور دست رات کو دست چپ پر رکھے، اور اطمینان سے قرآن پڑھے۔ اور خشوع باطنی یہ ہے کہ وساوس شیطانی سے دل کو پاک کرکے بہت خلوص سے متوجہ الی اللہ ہو وے، یہاں تک کہ اپنی ذات کا بھی اس کا خیال نہ رہے، اپنے آپ کو بھی بھول جائے اور یہ سمجھے کہ خدا کو دیکھ رہا ہوں۔ اور اگر یہ بھی نہ ہو تو اتنا تو ہو کہ یہ جانے کے خدا اس کو دیکھ رہا ہے ، صحیح بخاری سے روایت ہے کہ جس میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والا شخص جب تک ادھر ادھر نظر نہیں ڈالتا تو اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف متوجہ رہتا ہے نماز کے ذکر کے بعد پھر فرمایا کہ وہ جو گناہوں سے بچتے ہیں اور وہ جو زکوۃ چستی سے ادا کرتے ہیں اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کو حرام شہوت رانی سے محفوظ رکھتے ہیں ہاں اپنی بیبیوں سے یالونڈیوں سے جو ان کے ہاتھ کی ملکیت ہیں ان سے علاقہ رکیں تو ان ک لیے کوئی برائی نہیں ہاں جو کوئی اس کے علاوہ اور جگہ شہوت رانی کا طلب گار ہو پس وہ لوگ حد شرعی سے نکلنے والے ہیں اس آیت سے سب قضاء شہوت حرام ہوئی خواہ کسی جانور سے یا ہاتھ وغیرہ سے ، یا اغلام وغیرہ سے یا متعہ سے۔ سعید بن جبیر ؓ نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ نے ایک امت کو عذاب کیا جو اپنی شرمگاہوں سے کھیل کرتے تھے پھر اس کے بعد فرمایا کہ وہ جو اپنی سپردگی میں لی ہوئی امانتوں کو خواہ خدا کی امانت ہو یا بندوں کی، ادا کرتے ہیں اور عہد خواہ بندوں سے ہو یا خدا سے پورا کرتے ہیں اور وہ جو اپنی نمازوں کو پنجگانہ ان کے وقتوں میں ان کے شرائط وآداب کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور فرائض وواجبات اور سنتیں ونوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں روزہ حج ہجرت کے بعد کے فرائض ہیں، اس لیے اس مکی سورت میں ان دونوں فرض کو ذکر نہیں ہے غرض یہ کہ یہ خصلتیں جس شخص میں ہوں اس کو فرمایا کہ ایسے ہی لوگ وارث ہیں، جو جنت الفردوس کا ورثہ پاکر ہمیشہ کو مالک بن جاویں گے۔
Top