Mazhar-ul-Quran - Al-Muminoon : 51
یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا١ؕ اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ
يٰٓاَيُّهَا : اے الرُّسُلُ : رسول (جمع) كُلُوْا : کھاؤ مِنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَاعْمَلُوْا : اور عمل کرو صَالِحًا : نیک اِنِّىْ : بیشک میں بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
ہم نے کہا) اے پیغمبر (ف 1) پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور اچھے کام کرو، بیشک جو کچھ تم کرتے ہو میں اس کا جاننے والا ہوں
پاک روزی کابیان، اور سب نبیوں کا دین ایک ہی دین ہے۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا : اے پیغمبر تم ستھری چیزوں میں سے کھاؤ اور اچھے عمل کرو، جو تم کرتے ہو میں سب جانتا ہوں۔ یہ سب نبیوں کو اللہ پاک کا حکم ہے، ہر نبی سے اس کے زمانہ میں یہی خطاب کیا گیا اور ہر نبی کو یہی خدا کی طرف سے وصیت کی گئی ہے تاکہ سننے والوں کو معلوم ہوجائے کہ حلال کا کھانا اور اچھے عمل کرنا ایسی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو اس کے ساتھ خطاب کیا ہے پھر فرمایا کہ یہ اسلام اور خدا کو ایک جانناتم سب کا دین ہے ایک دین یعنی تم سب نبیوں کا حقیقت میں ایک ہی دین ہے کہ سب نے خدا کی عبادت کی اور کسی کو اس کا شریک نہ بنایا، اور باقی نماز روزہ وغیرہ کے حکم ہر ایک نبی کے زمانہ میں بدلتے رہے لیکن توحید میں اور خدا کے ایک جاننے میں سب کا ایک ہی دین رہا اور حاصل اس دین کا یہ ہے کہ ہر شخص کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے اور جو کوئی اس کے برخلاف کرے، اس کو عذاب الٰہی سے ڈرنا ضرور ہے آگے فرمایا کہ ہم نے ایک ہی دین بھیجا تھا لوگوں نے آپس میں اختلاف کرکے بہت سے مذہب بنالیے اور ہر گروہ یہ جانتا ہے کہ میرا مذہب حق ہے اور سب کے مذہب باطل ہیں پس اے محبوب، تم ان فرقوں کو ان کے حال یعنی کفر اور جہالت و غفلت پر ایک وقت مقررہ یعنی موت کے وقت تک دنیا میں چھوڑ دو وقت مقررہ آجاوے تو ہم پوری سزا دیں گے پھر فرمایا ان لوگوں کا یہ خیال بالکل غلط ہے کہ ان کے مال واولاد کی ترقی اس سبب سے ہے کہ اللہ ان سے رضامند ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان سے زیادہ مالدار اور اولاد پچھلی امتوں کو طرح طرح کے عذابوں سے ہرگز ہلاک نہ کرتا۔
Top