Mazhar-ul-Quran - An-Noor : 6
وَ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَآءُ اِلَّاۤ اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍۭ بِاللّٰهِ١ۙ اِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يَرْمُوْنَ : تہمت لگائیں اَزْوَاجَهُمْ : اپنی بیویاں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہ ہوں لَّهُمْ : ان کے شُهَدَآءُ : گواہ اِلَّآ : سوا اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں (خود) فَشَهَادَةُ : پس گواہی اَحَدِهِمْ : ان میں سے ایک اَرْبَعُ : چار شَهٰدٰتٍ : گواہیاں بِاللّٰهِ : اللہ کی قسم اِنَّهٗ لَمِنَ : کہ وہ بیشک سے الصّٰدِقِيْنَ : سچ بولنے والے
اور2 جو لوگ اپنی (منکوحہ) بیبیوں کو (زنا کی) تہمت لگائیں اور ان کے پاس اور کوئی گواہ نہیں ہو، سوائے اپنی ذات کے تو ایسے ہر ایک کی گواہی یہ ہے کہ چار دفعہ اللہ کو گواہ کر کے (یعنی اللہ کی قسم کھا کر) یہ کہہ دے کہ بیشک وہ سچ ہے ۔
(ف 2) شان نزول :۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ نبی ﷺ کے روبرو ہلال بن امیہ نے اپنی بی بی کی بدکاری کی شکایت کی۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس شکایت کے ثبوت میں تم کو چار گواہ پیش کرنے پڑیں گے ورنہ تمہاری پیٹھ پر جھوٹی تہمت کے جرم میں اسی کوڑے پڑیں گے ہلال بن امیہ نے کہا کہ ایسے موقع پر گواہ کہاں پیدا ہوسکتے ہیں۔ مجھ کو اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی حکم نازل فرما کر میرے سچ پر ظاہر کردے گا اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں جس میں میاں بی بی کی قسم پر فیصلہ ہے اور فرمایا کہ گر تم پر اللہ کا فض اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم بڑی مضرتوں میں پڑجاتے، اور بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری توبہ قبول کرنے والا حکمت والا ہے۔
Top