Mazhar-ul-Quran - Al-Furqaan : 15
قُلْ اَذٰلِكَ خَیْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ كَانَتْ لَهُمْ جَزَآءً وَّ مَصِیْرًا
قُلْ : فرما دیں اَذٰلِكَ : کیا یہ خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا جَنَّةُ الْخُلْدِ : ہمیشگی کے باغ الَّتِيْ : جو۔ جس وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) كَانَتْ : وہ ہے لَهُمْ : ان کے لیے جَزَآءً : جزا (بدلہ) وَّمَصِيْرًا : لوٹ کر جانے کی جگہ
(اے محبوب ان کو یہ مصیبت سنا کر)2 تم فرماؤ کیا یہ (عذاب) بہتر ہے یا وہ ہمیشہ رہنے کی جنت (اچھی ہے) کہ جس کا پرہیزگاروں کے لیے وعدہ کیا گیا ہے کہ وہ ان کے لیے (ان کی اطاعت کا) صلہ اور (آخری) ٹھکانا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے وعدہ اور دعا کا ذکر۔ (ف 2) ان آیتوں میں فرمایا اے محبوب ﷺ تم ان لوگوں سے کہہ دو کہ ان کے انکار سے اللہ تعالیٰ کا انتظام تو پلٹنے والا نہیں اب لوگوں کو یہ بتلانا چاہیے کہ انتظام الٰہی کے موافق وقت مقررہ پر جب قیامت قائم ہوگی اور اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے موافق ان کو دوزخ کی آگ میں جھونک دیاجائے گا جو ایسے لوگوں کے لیے اس طرح آگ دھکائی گئی ہے کہ اس کی تیزی دنیا کی آگ سے انہتر حصہ زیادہ ہے تو یہ دوزخ کی آگ بہتر ہے یاپرہیزگاروں سیجس جنت کا اللہ نے وعدہ کیا ہے وہ بہتر ہے پھر فرمایا یہ جنت وہ ہے جس کی نعمتوں کو کبھی فنا نہیں اور نہ کسی نعمت کی بھی کمی پڑے گی ، جس چیز کو جی چاہے وہ ہر وقت موجود ہے پھر فرمایا یہ جنت وہ ہے جس کا وعدہ اللہ نے اپنے رسول کی معرفت پرہیزگارلوگوں سے کیا ہے جس وعدہ کے پورا ہونے کی دعا پرہیزگار لوگ مانگتے رہتے ہیں یعنی ربنا اتنا فی ال دنیا حسنہ وفی الاخرۃ حسنہ یا عرض کرتے ہیں ، ربنا وآتنا وماعدتنا علی رسلک۔
Top