Mazhar-ul-Quran - Al-Furqaan : 58
وَ تَوَكَّلْ عَلَى الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِهٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِیْرَا٤ۚۛۙ
وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کر عَلَي الْحَيِّ : پر ہمیشہ زندہ رہنے والے الَّذِيْ لَا يَمُوْتُ : جسے موت نہیں وَسَبِّحْ : اور پاکزگی بیان کر بِحَمْدِهٖ : اس کی تعریف کے ساتھ وَكَفٰى بِهٖ : اور کافی ہے وہ بِذُنُوْبِ : گناہوں سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے خَبِيْرَۨا : خبر رکھنے والا
اور1 اپنے اس زندہ خدا پر بھروسہ رکھے جس کو کبھی موت نہیں اور اس کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرو اور وہی اپنے بندوں کے گناہوں سے کافی خبردار ہے۔
(ف 1) ان آیتوں میں فرمایا کہ مسلمانو ! تم اپنے سب کاموں کا بھروسہ اللہ پر رکھو کہ اس کی ذات ہمیشہ رہنے والی ہے اور اللہ کے انتظام میں ہر کام کا وقت مقرر ہے، اس واسطے کسی کام کا بھروسہ اللہ کی ذات پر رکھنے کے بعد اگر اس کام میں کچھ توقف ہو تو وقت مقررہ تک صبر کرنا چاہیے تاکہ اللہ پر بھروسہ رکھنے کا اور صبر کا دونوں کا اجر ملے۔ پھر فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ اس کی تسبیح وحمد کرے، اور اس کی اطاعت اور اس کا شکر بجالائے ، پھر فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اپنی قدرت سے بغیر کسی مدد کے چھ دن میں پیدا کیا، اگر اللہ چاہتا تو ایک لمحہ میں آسمان اور زمین سب کچھ پیدا کردیتا ہے لیکن چھ دن کی مدت میں آسمان و زمین کے پیدا کرنے میں یہ حکمت ہے کہ انسان اس عادت الٰہی کو سیکھ کر ہر کام سہولت سے کرے، کسی کام میں عادت سے بڑھ کر جلدی نہ کرے۔ کہ اس طرح کی جلدی شیطان کی عادت میں داخل ہے ، آگے فرمایا کہ پھر بڑی مہر والا عرش پر قائم ہوا جو قیام اس کی ذات کو لائق ہے (عرش تخت الٰہی کو کہتے ہیں) پھر فرمایا اے انسان اللہ کا حال اس سے پوچھ جانتا ہے ۔ آخیر آیت میں فرمایا، اللہ تعالیٰ کی مہربانی کی صفت کے سبب سے اس کا نام رحمن بھی ہے لیکن ان مشرکین مکہ کے روبرو جب اللہ تعالیٰ کا یہ نام لیاجاتا ہے تو یہ لوگ بہت بدکتے ہیں حالانکہ یہ مشرک لوگ اہل کتاب سے سنتے رہتے ہیں جس سے ان کو یہ معلوم ہوچکا ہے کہ تورات وانجیل میں اللہ تعالیٰ کا یہ نام موجود ہے اس آیت کے پڑھنے والے اور سننے والے دونوں کو یہاں سجدہ کرنا چاہیے ، پھر فرمایا کہ رحمن وہ بابرکت نام ہے کہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں سراج یعنی آفتاب بنایا جو تمام دنیا کا چراغ ہے۔ اگر یہ نہ ہوتا تواندھیرا ہوجاتا، اور رات کے لیے بھی اس نے چاند چمکتا ہوابنایا ہے مطلب یہ ہے کہ رحمن وہ ہے کہ جس نے دنیا کا گھر بنایا اور اس گھر میں آفتاب وماہتاب کی قندیلیں روشن کیں اور اس گھر میں تمہارے لیے ہر ایک قسم کا سامان پہنچایا پھر کہتے ہو کہ رحمن کون ہے اور اس کو سجدہ کرنے سے نفرت کرتے ہو اور اس پر بس نہ کیا بلکہ اس نے رات دن بنائے جو ایک کے بعد دوسرا آتا ہے یعنی رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات آتی ہے غرض یہ کہ ایک دوسرے کا جانشین ہے۔
Top