Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 180
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَمَآ اَسْئَلُكُمْ : اور میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
اور میں تم سے تبلیغ رسالت پر (دنیوی) کچھ صلہ1 نہیں مانگتا میرا صلہ تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔
حضرت شعیب (علیہ السلام) کا اپنی امت کو نصیحت کرنا۔ (ف 1) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی امت کے لوگ درختوں کی پوجا کرتے تھے کم تولتے تھے راستہ لوٹتے تھے اس لیے فرمایا کہ تم لوگ ٹھیک ٹھیک ناپا کرو، اور لوگوں کو نقصان مت دیا کرو اور اسی طرح تولنے کی چیزوں میں سیدھی ترازو سے تولا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو، اور اللہ سے کہ جس نے تم کو پیدا کیا اور تمام اگلی مخلوق کو پیدا کیا اس سے ڈرو، اور اس کی رضامندی حاصل کرنے میں دوسرے کی پرواہ نہ کرنی چاہیے سب انبیاء اس ہی امر کی تاکید کرتے چلے آئے اور اسی کے نہ ماننے سے مخلوق پر عذاب الٰہی نازل ہوتے رہے حضرت شعیب نے جب اپنی قوم کو تنبیہ اور تاکید کی اران کے کاموں کو برابتایا اور اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا تو اس کے جواب میں کیا کہتے ہیں کہ اے حضرت شعیب پس تم پر تو کسی نے بڑا بھاری جادو کردیا ہے جو ایسی نئی نئی باتیں کرتے ہو ، ہم نے کسی سے نہیں سنیں یہ تم پر جادو کا اثر ہے اور تم تو محض ہماری طرح کے معمولی آدمی ہو، جیسی ہماری صورت ہے اس قسم کی تمہاری صورت ہے ہم جیسے کھاتے پیتے ہیں اسی طرح تم بھی کھاتے پیتے ہو تم کوئی فرشتہ تو ہو نہیں پھر باوجود مانند ہمارے ہونے کے جو تم سب کے برخلاف باتیں کرتے ہو سوا جادو کے اثر کے اور کیا ہے ہم تو تم کو جھوٹے لوگوں میں سے خیال کرتے ہیں تمہارا نبوت کا دعوی بالکل غلط ہے تم جو ہم کو عذاب الٰہی سے ڈراتے ہو اگر تم سچے ہو تو اوپر آسمان سے ایک ٹکرا گرا دوجب ہم یقین کرلیں شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے وہ تمہاری ان باتوں سے غافل نہیں ہے جو اس نے تمہارے عذاب کا وقت مقرر کرلیا ہے اس وقت پر عذاب خود آجائے گا جلدی کیوں کرتے ہو پس اللہ تعالیٰ نے ایک پہاڑ کو جڑ سے اکھاڑ کر ہوا میں کھڑا کردیا اور جب اس کے سایہ میں بسبب شدت گرمی کے آموجود ہوئے وہ پہاڑ ان پر ڈال دیا گیا فرمایا کہ ہمارے رسول کو جھوٹا بتایا تو ان کو سائبان والے دن یعنی سایہ کے دن کے عذاب نے پکڑا۔ بیشک وہ سخت دن کا عذاب تھا اس واقعہ میں بھی بڑی عبرت ہے اور باوجود اس کے ان کفار میں اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے اور تمہارا رب بڑی قوت والا اور بڑی رحمت والا ہے۔
Top