Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 200
كَذٰلِكَ سَلَكْنٰهُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح سَلَكْنٰهُ : یہ چلایا ہے (انکار داخل کردیا ہے) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
ہم نے یہ انکار1 اسی طرح سے مجرموں کے دلوں میں بٹھا دیا ہے۔
مشرکین کا ذکر۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا کہ اسی طرح کے جھٹلانے پر مجرموں کے دل سخت ہوگئے ہیں اس لیے یہ لوگ حق بات کو اس وقت تک نہیں مانتے جب تک کہ سخت عذاب کو نہ دیکھ لیں اور جب دیکھ لیں گے عذاب ان پر اچانک آجائے گا کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی، پھر اس وقت کہیں گے کہ اگر تھوری سی بھی مہلت دی جاوے تو ہم اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری اور بندگی کرلیں لیکن ان کا بےوقت پچھتانا ان کے کچھ کام نہ آئے گا کیونکہ انتظام الٰہی کے موافق دنیا نیک وبد کے امتحان کے لیے پیدا کی گئی ہے ایسے بےبسی کے وقت وہ امتحان کا موقع باقی نہیں رہتا، چناچہ سورة یونس میں گزر چکا ہے کہ ڈوبنے کے وقت فرعون نے راہ راست پر آنے کا اقرار کیا اور اس کا وہ اقرار بےمحل قرار پایا۔
Top