Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 6
فَقَدْ كَذَّبُوْا فَسَیَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا فَسَيَاْتِيْهِمْ : تو جلد آئیں گی ان کے پاس اَنْۢبٰٓؤُا : خبریں مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
تو بیشک انہوں نے (حق کو) جھٹلایا۔ پس3 اب ان پر آیا چاہتی ہیں صدق وعدہ کی خبریں جس کے ساتھ ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے۔
(ف 3) ان آیتوں میں فرمایا کہ مشرکوں نے قرآن کی آیتوں کو جھٹلانے کے طور پر مسخراپن سے یہ کہا تھا کہ اگر یہ دین اور قرآن حق ہے تو ہم لوگوں پر آسمان سے پتھروں کامینہ برسے۔ آخر اس شرارت کے سبب سے بدر کی لڑائی میں زیادہ ذلیل ہوناپڑا۔ اس بات کی حقیقت معلوم ہوگئی جس کو وہ ٹھٹھوں میں اڑایا کرتے تھے پھر فرمایا کیا منکروں نے زمین کی نشانی کو نہیں دیکھا ہے کہ اس پروردگار کی قدرت جس نے زمین میں قسم قسم کی چیزیں عمدہ سے عمدہ اگائی ہیں یہ منکرین اگر خدا کی نشانیاں دیکھنا چاہیں تو ہر وقت دیکھ سکتے ہیں زمین کی جڑی بوٹیوں کو دیکھیں کہ کس حکمت سے کس کاریگر نے پیدا کی ہیں باوجود ایسی نشانیوں کے دیکھنے کے بھی اکثر تو ایمان نہیں لاتے اور اس کے رسولوں اور کتابوں کو جھٹلاتے ہیں اور اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں یہ لوگ اپنے کفر کے نشہ میں پڑے ہوئے ہیں اور اپنی سرکشی کے دریا میں ایسے غرق ہورہے ہیں کہ ان کو اپنی بھلائی کے معلوم کرنے کی مہلت ہی نہیں، اگر رسول اللہ کی بات مانتے اور اس پر عمل کرتے تو نجات دارین حاصل ہوتی اور بیشک آپ کا رب تو زبردست ہے اور رحیم ہے مخلوق پر۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کفر پر جلدی سزا نہیں دیتا بلکہ مہلت دیتا ہے اگر ان کے کفر پر خیال کرتا تو ایک کافر بھی باقی نہیں رہتا۔ وہ بڑا زبردست رحم کرنے والامہربان ہے۔
Top