Mazhar-ul-Quran - An-Naml : 47
قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِكَ وَ بِمَنْ مَّعَكَ١ؕ قَالَ طٰٓئِرُكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ
قَالُوا : وہ بولے اطَّيَّرْنَا : برا شگون بِكَ : اور وہ جو وَبِمَنْ : اور وہ جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ (ساتھی) قَالَ : اس نے کہا طٰٓئِرُكُمْ : تمہاری بدشگونی عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : ایک قوم تُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہو
وہ لوگ بولے کہ ہم نے تم سے اور ان لوگوں سے جو تمہارے ہمراہ ہیں برا شگون لیا۔ صالح1 نے فرمایا : تمہاری (اس) بدشگونی (کا سبب) اللہ کے علم میں ہے بلکہ تم وہ لوگ ہو کہ (اس کفر کی بدولت) عذاب میں مبتلا ہو۔
حضرت صالح اور لوط (علیہما السلام) اور ان کی قوموں کا قصہ۔ (ف 1) حضرت صالح (علیہ السلام) سے کہنے لگے کہ ہم کو تم کو اور تمہارے ساتھ والوں کو منحوس سمجھتے ہیں اس پر حضرت صالح (علیہ السلام) نے فرمایا یہ تمہارے اعمال کو نحوست کا سبب اللہ کے علم میں ہے بلکہ تم ایسی قوم ہو کہ اللہ تعالیٰ تم کو پے درپے مال وجاہ دیتا ہے اور سختی اور آسانی سے آزماتا ہے اس شہر میں نوشخص کفر کے سرغنہ تھے جو رات دن آمادہ فسادرہتے تھے اور حضرت صالح کو طرح طرح کی تکلیفیں دیتے تھے اب تک تو معمولی آزار دے چکے تھے یہ اپنے کفر اور گناہ کی وجہ سے اس زمین میں تباہی کرتے تھے اور اپنے کام میں اصلاح نہیں کرتے تھے جب ان ناعاقبت اندیشوں نے عذاب کی وعید سنی تو آپس میں کہنے لگے کہ سب آپس میں اللہ کی قسم کھاؤ کہ رات کو حضرت صالح اور اس کی بیوی کو اس کے گھر میں گھس کر شہید کرڈالو اور ہرگز کسی کو ان دونوں میں سے نہ چھوڑو، جب تک وہ زندہ ہیں تب تک ہی یہ دشواریاں ہم کو پیش آرہی ہیں جب ان کو شہید کرڈالیں گے چین سے اپنی اوقات پوری کریں گے پھر ان کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم تو اس کے گھروالوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہیں تھے اور ہم البتہ اس معاملہ میں بالکل سچے ہیں ہم سے کیا ان کی عداوت تھی کہ جو ہم ان کو شہید کرڈالتے، انہوں نے مکر کیا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کیا انہوں نے تو حضرت صالح کے شہید کرنے کے لیے فریب کیا تھا لیکن ہم نے ان کو ہلاک ہی کرکے چھوڑ دیا اور ان کو اس بات کی خبر بھی نہ ہوئی پس ان کے مکر کا انجام یہ ہوا کہ وہ اور ان کی قوم کے لوگ جو ان کے مشورے میں تھے آسمانی عذاب سے ہلاک ہوگئے پس یہ ان کے گھر ہیں جو ان کے کفر وظلم کے سبب سے ویران پڑے ہیں بیشک اس میں جاننے والوں کے لیے عجیب حیرت انگیز نشانی ہے اور جو لوگ جانتے ہی نہیں اور بالکل ناعاقبت اندیش ہیں ان کے لیے ان قصوں کا بیان کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہیں۔ وہ نصیحت نہیں پکڑتے پھر فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے تھے اور ہم سے ڈرتے تھے اور شرک وکفر سے بچتے تھے ان کو بچادیا اور یہ لوگ چار ہزار تھے جن کو حضرت صالح یمن کے ایک شہر میں اپنے ساتھ لے کر چلے گئے تھے۔
Top