Mazhar-ul-Quran - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : کسی نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ : بہتر مِّنْهَا : اس سے وَهُمْ : اور وہ مِّنْ فَزَعٍ : گھبراہٹ سے يَّوْمَئِذٍ : اس دن اٰمِنُوْنَ : محفوظ ہوں گے
جو کوئی1 نیکی لائے پس اس سے بہتر اجر ہے ، اور وہ اس دن کی گھبراہٹ سے بےخوف ہیں۔
(ف 1) ارشاد ہوتا ہے کہ قیامت کے روز اس قانون پر عمل ہوگا جو کوئی نیکی لے کر آئے گا وہ اس کا بہتر اجرپائے گا اور وہ اس روز کی گھبراہٹ سے امن میں رہیں گے اس لیے کہ اس دن گھبراہٹ ان کو جب ہوتی کہ وہ کچھ کام نہ نیک کرتے پس یہ لوگ بےخوف اور نڈر ہوگئے بلکہ ادنی ادنی نیکی کا ثواب حاصل کریں گے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ جو رائی کے برابر بھی نیک کام کرے گا اس کا بھی ثواب ہوگا اور جو شخص بدی شرک وگناہ لے کر آئے گا تو وہ لوگ منہ کے بل آگ میں ڈال دیے جائیں گے یعنی ان کے شرک کی سزا ان کو یہ ملے گی کہ ان کے مونہوں کو سرنگوں کرکے ان کو جہنم میں ڈال دیاجائے گا پھر اس کی سزا وہ بھگتیں گے جو دنیا میں کرگئے ہیں تب فرشتے ان سے کہیں گے کہ تم کو تو ان ہی عملوں کی سزادی جاتی ہے جو تم دنیا میں کیا کرتے تھے یعنی رسولوں نے تم کو خدا کی پرستی کاسیدھاراستہ دکھایا تم نے اس کو مسخراپن جانا اور تم نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو پوجا ارتم اپنی سرکشی اور سرتابی میں غرق ہوگئے تھے۔
Top