Mazhar-ul-Quran - Al-Qasas : 14
وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ
وَلَمَّا : اور جب بَلَغَ اَشُدَّهٗ : وہ پہنچا اپنی جوانی وَاسْتَوٰٓى : اور پورا (توانا) ہوگیا اٰتَيْنٰهُ : ہم نے عطا کیا اسے حُكْمًا : حکمت وَّعِلْمًا : اور علم وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیا کرتے ہیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب1 موسیٰ اپنی جوانی کی حد کو پہنچا اور (قوت جسمانیہ و عقلیہ سے ) درست ہوگیا تو ہم نے اس کو حکمت اور علم عطا فرمایا اور ہم نیکوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ایک فرعونی کو مارڈالنے کا ذکر۔ (ف 1) جب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کانابالغی اور بچپن کا حال بیان کردیا تو فرمایا کہ جب وہ جوانی کو پہنچ گئے اور دشمن کے گھرپرورش پاکر سب طرح سنبھل گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو قوت جسمانیہ وعقلیہ دونوں عنایت کیں ، پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے مصر سے نکل کر مدین میں جانے کا سبب بیان فرمایا کہ ایک دن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مصر کے بازار میں تھے کہ انہوں نے دو شخصوں کو لڑتے دیکھا جس میں ایک اسرائیلی تھا اور دوسرے ایک فرعونی تھا اسرائیلی نے حضرت موسیٰ سے فریاد کی موسیٰ نے فرعونی کے ایک گھونسا مارا جس سے وہ فرعون مرگیا تو موسیٰ نے فرمایا یہ توشیطانی حرکت سرزد ہوگئی اور شیطان کھلادشمن ہے بہکانے والا۔ حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے یہ عرض کی کہ اے رب میرے بیشک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، پس مجھے بخش دے، پس اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ چوک بخش دی، بیشک وہ بڑا بخشنے والامہربان ہے موسیٰ اس کے مرنے کے بعد پچھتائے غرض یہ کہ جب موسیٰ نے فرعونی کو مارڈالا تو صبح کے وقت راہ دیکھتے اٹھے کہ فرعونی کے وارث فرعون کے پاس فریادی گئے ہوں گے دیکھنا چاہیے کہ کس کے اوپر خون ثابت ہوا ابھی تک یہ بات پوشیدہ تھی کہ کس نے مارا کہ ناگہاں وہی شخص جس کی مدد حضرت موسیٰ نے کل فرعونی کو مارا تھا دوسرے فرعونی کے ساتھ جھگڑا کررہا تھا جب موسیٰ اس پر سے گزرے تو پھر اس نے فریاد کی موسیٰ نے خفا ہوکر اس سے کہا تو توکلا گمراہ اور بےراہ آدمی ہے ہر روز ہر ایک سے جھگڑا کرتا ہے۔
Top