Mazhar-ul-Quran - Al-Qasas : 41
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ لَا یُنْصَرُوْنَ
وَ : اور جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے بنایا انہیں اَئِمَّةً : سردار يَّدْعُوْنَ : وہ بلاتے ہیں اِلَى النَّارِ : جہنم کی طرف وَ : اور يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ دئیے جائیں گے
اور ہم نے ان کو دوزخیوں1 کا پیشوا بنایا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور قیامت کے دن ان کی مدد نہ ہوگی۔
(ف 1) فرعون اور حضرت موسیٰ کا قصہ تھا اس کو تمام کرکے اس قصہ کے نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جب پہلے قرن یعنی زمانے والے ہلاک ہوچکے تو خلق کی راہنمائی کے لیے ہم نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث کیا، اس کو یہ یہ باتیں پیش آئیں۔ جنگل میں کلام کیا۔ معجزات دیے اور، کتاب تورات عطا کی، جو بصارت اور ہدایت اور رحمت تھی سمجھداروں کے لیے۔ اس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جب گمراہی کا ایک زمانہ دراز گزر گیا تو خلق کی ہدایت کے لیے اے محبوب ﷺ تم کو بھیجا اور تم پر قرآن نازل کیا جس میں گزشتہ رسولوں کے واقعات تم پر ظاہر کیے حالانکہ اے محبوب اس زمانہ میں تم موجود نہیں تھے اپنے رب کی رحمت سے رسول بنائے گئے تاکہ تم ایسے لوگوں کو ڈراؤ جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈرانے والانبی نہیں آیا، کیا عجب ہے کہ نصیحت قبول کرلیں، ان پہلی قوموں کے قصے اس واسطے سنادیے گئے کہ تمہاری قوم کے لوگوں کی بھی وہ نوبت نہ آئے کہ جس طرح وہ پہلے لوگ دنیا کی زندگی کو اچھا سمجھ کر آخرت سے بالکل غافل ہوگئے اور اللہ کے رسولوں کو جھٹلانے لگے آخر طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوگئے۔
Top