Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 27
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَا١ۚ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا فرمائے لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَجَعَلْنَا : ور ہم نے رکھی فِيْ ذُرِّيَّتِهِ : اس کی اولاد میں النُّبُوَّةَ : نبوت وَالْكِتٰبَ : اور کتاب وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دیا اس کو اَجْرَهٗ : اس کا اجر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ الصّٰلِحِيْنَ : البتہ نیکو کاروں میں سے
اور ہم نے (ہجرت کے بعد) ان کو اسحاق (بیٹا) اور (یعقوب (پوتا) عطا کیے اور1 ہم نے اس کی اولاد (یعنی نسل ) میں نبوت اور کتاب (یعنی تورات ، انجیل، زبور، قرآن ) کو (جاری) رکھا اور ہم نے اس کا صلہ اس کو دنیا میں بھی دیا اور بیشک وہ آخرت میں بھی (بڑے درجہ کے) نیک بندوں میں سے ہے ۔
بدفعلی کا انجام۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم نے اپنی قوم کو چھوڑ دیا تو ہم نے انکو اسحاق اور یعقوب دیے اور ہر ایک کو نبی کیا، حضرت اسحاق ، ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے تھے اور یعقوب (علیہ السلام) پوتے تھے اللہ تعال کا یہ ارشاد ہے کہ ہم نے حضرت ابراہیم کی اولاد میں نبوت اور کتاب کے سلسلے کو قائم رکھا یہ ایک اللہ کا بہت بڑا انعام ہے بنی اسرائیل کے کل انبیاء حضرت یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم کے خاندان میں سے ہوئے ہیں سب سے آخر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں انہوں نے سب لوگوں میں کھڑے ہوکر رسول اللہ ﷺ کے نبی ہونے کی بشارت دی۔ جو اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں ۔ اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے نبی ﷺ کے سوا کوئی اور نبی نہیں ہوا۔ اسماعیل (علیہ السلام) ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے ہیں۔ پھر فرمایا : ہم نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کا بدلہ دنیا میں بھی دیا کہ سب دین و مذہب والے ان کی تعریف کرتے ہیں اور ان کو دوست جانتے ہیں۔ اب آگے حضرت لوط (علیہ السلام) کا حال بیان فرمایا کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسے برے کام کرتے ہو جو تمام جہان میں کسی نے نہیں کیے، تم شہوت کا ارادہ مردوں سے رکھتے ہو اور تم راہ مارتے ہوجوراہ سے گزرتا ہے اس کو قتل کر ڈالتے ہو اور اس کا مال واسباب لوٹ لیتے ہو اور مجلس میں جمع ہوکربرے فعل کرتے ہو اور کوئی کسی کو برا نہیں کہتا، مجاہد نے کہا مجلس میں سب کے روبرو ایک دوسرے سے بدکاری کرتے تھے ۔ اور حضر لوط (علیہ السلام) کے وعظ ونصیحت کا کچھ جواب نہ دیتے تھے ۔ یہی کہتے تھے کہ اگر تم سچے ہو تو خدا کا عذاب ہم پرلے آؤ۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے عرض کی کہ اے میرے رب اس فسادی قوم کے مقابلہ میں میری مدد فرما، اور ان کو عذاب سے ہلاک کردے۔ اللہ تعالیٰ نے انکی دعا قبول فرمائی اور فرشتے ان کی مدد کو بھیجے۔ وہ پہلے حضرت ابراہیم کے پاس مہمانوں کی شکل میں آئے حضرت ابراہیم نے ان کے آگے کھانا رکھا جب دیکھا کہ وہ نہیں کھاتے تو ان کو اجنبی جان کر ڈرے۔ جب یہ معلوم ہوا کہ یہ فرشتے ہیں اور لوط (علیہ السلام) کی قوم کے ہلاک کرنے کو بھیجے گئے ہیں تو عذاب ہٹانے میں گفتگو کرنے لگے کہ شاید ان کو کچھ مہلت مل جائے حضرت ابراہیم نے کہا اس بستی میں حضرت لوط (علیہ السلام) بھی ہیں فرشتوں نے کہا، ہم سب کو جانتے ہیں حضرت لوط اور اس کے لوگوں کو ہم نجات دیں گے مگر اس کی بیوی نافرمان لوگوں کے ساتھ ہلاک ہوگی غرض یہ کہ وہ فرشتے حضرت ابراہیم سے رخصت ہوکر حضرت لوط کے پاس خوبصورت لڑکوں کی شکل میں پہنچے تولوط ان کو دیکھ کر دل میں تنگ ہوئے کیونکہ قوم کی بدفعلی سے اندوہناک تھے حضرت لوط نے ان کو پہچانا نہ تھا کہ یہ فرشتے ہیں ۔ اس لیے فرشتوں نے ان سے کہا کہ تم نہ ڈرو، اور غم نہ کھاؤ، ہم تم کو اور تمہارے اہل کو عذاب سے بچائیں گے مگر تمہاری بیوی اور پتھروں کامینہ کا برسایا، اور ان کو قیامت کے روز تک اوروں کے لیے عبرت کانمونہ قرار دیا، اس واسطے فرمایا، ہم نے عقل والوں کے لیے ظاہر نشان باقی رکھے تاکہ عبرت حاصل کریں۔
Top