Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ : آپ پڑھیں مَآ : جو اُوْحِيَ : وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَاَقِمِ : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ ۭ : نماز اِنَّ : بیشک الصَّلٰوةَ : نماز تَنْهٰى : روکتی ہے عَنِ الْفَحْشَآءِ : بےحیائی سے وَالْمُنْكَرِ ۭ : اور برائی وَلَذِكْرُ اللّٰهِ : اور البتہ اللہ کی یاد اَكْبَرُ ۭ : سب سے بڑی بات وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَصْنَعُوْنَ : جو تم کرتے ہو
(اے محبوب)1 جو کتاب تمہاری طرف وحی کی گئی پڑھو اور نماز قائم رکھو، بیشک نماز بےحیائی اور بری بات سے روکتی ہے اور بیشک اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے ، اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
نماز بری باتوں سے روکتی ہیے۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا : اے محبوب ﷺ چونکہ تم رسول ہو، جو تم پر وحی کی گئی ہے تم اس کی تبلیغ کرو، اور اس کو لوگوں کے سامنے پڑھا کرو کیونکہ اس میں نوح، ابراہیم، لوط ، موسیٰ کی اموں کا پورا بیان ہے کہ پہلے بھی کافر اور بت پرستوں نے اپنے انبیاء کے ساتھ جو کچھ کیا جس پر برباد ہوئے اور نماز کی جو کہ اعظم عبادت ہے خوب کوشش وسرگرمی سے ادا کرو، کیونکہ نماز بری اور بےحیائی کی باتوں سے روکتی ہے اول تو ان میں ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھی جاتی ہے جس کا ہر ہرجملہ انسان کی روحانی قوتوں کو ابھارنے والا ہے پھر اس کے آگے کھڑا ہونا ، حمدوثنا کرنا، اس شاہ دوجہاں رب العالمین کے آگے سررکھ کر اس کی تعریف کرنا بیشک روح کو تازہ کرتا ہے ۔ اور جب روح پر تازگی آتی ہے تو نفسانی باتیں جاتی رہتی ہیں ، نبی ﷺ سے صحابہ نے کہا فلاں شخص رات کو نماز پڑھتا ہے مگر دن کو لوگوں کا مال چراتا ہے آپ نے فرمایا کہ بہت جلد اس کی نماز اس کو برے کاموں سے باز رکھے گی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں اللہ تعالیٰ نے یہ تاثیر رکھی ہے کہ نماز پڑھنے والاشخص رفتہ رفتہ برے کاموں سے بچنے لگتا ہے ۔ غرض نماز کی اس تاثیر کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمایا، اور نماز کے ذکر کے ساتھ اللہ کی یاد کا ذکر جو اس آیت میں آیا ہے اس کی تفسیر عبداللہ بن عباس نے یوں فرمائی ہے کہ نماز میں کچھ کچھ نہ قرآن پڑھاجاتا ہے ، جب بندہ اللہ کو یاد کرے تو اللہ تعالیٰ بندہ کو یاد کرتا ہے اسی کا ذکر اس آیت میں ہے کہ جو نماز میں اللہ کو یاد کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو یاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا تم کو یاد کرنا اے بندوتمہارے لیے ایک بڑی چیز ہیے ، جتنی دیر نماز میں لگے ، اتنے ہی ہر گناہ سے بچے، اور آگے بھی بچتا آئے گا۔ مسئلہ۔ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اس کی نماز بےحیائی اور بری باتوں سے نہ روکے تو اس کی نماز ہی نہیں ہوتی فرمایا کہ خلوص سے عبادت کیا کرو وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اسے کے بعد اہل کتاب کے مناظرے اور جھگڑے سے بھی روکد یا جو وہ بسا اوقات مسلمانوں سے الجھا کرتے تھے فرمایا، اے مسلمانوں نہ جھگڑو تم اہل کتاب سے مگر ساتھ اس عادت کے جو بہتر ہے ان کی سختی کے مقابلہ میں تم ان سے نرمی سے پیش آؤ مگر جو ان میں سے ہٹ دھرمی کرتے ہیں اور جو ضدی اور متعصب زبان دراز ہوں تو ان سے پورا مقابلہ کرو اور کہو کہ الہام اور نبوت کا دروازہ بند نہیں ہوگیا، جو ہمارے نبی پر نازل ہوا، ہم اس پر ایمان لائے اور جو تمہارے انبیاء سابقین کی طرف اترا ہے جس کو تم بھی مانتے ہو اس کو بھی ہم مانتے ہیں تورات ، انجیل، زبور، پر ہمارا ایمان ہے اور ہمارا تمہارا ایک ہی خدا ہے پھر جس نے پہلی کتابیں اور رسول بھیجے اس نے یہ نبی ﷺ اور یہ کتاب یعنی قرآن شریف بھی بھیجا ہے فرمایا اور جیسا کہ ہم نے انبیاء پر کتابیں نازل کیں ایسے ہی ہم نے تمہاری طرف قرآن کو نازل کیا کہ جو موافق پہلی کتابوں کے اصول میں ہے ، پھر جن کو ہم نے کتاب دی مثل عبداللہ بن سلام اور ان کے احباب، وہ تو اس قرآن شریف پر ایمان رکھتے ہیں اور ان گروہ عرب میں سے بعض ایسے منصف ہیں کہ قرآن شریف پر اور نبی ﷺ پر ایمان لاتے ہیں، اور جو ان کا منکر ہے تو وہی ازلی کافر ہے ، مثل کعب بن اشرف اور ابوجہل وغیرہ کے۔
Top