Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 60
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا١ۗۖ اَللّٰهُ یَرْزُقُهَا وَ اِیَّاكُمْ١ۖ٘ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَكَاَيِّنْ : اور بہت سے مِّنْ دَآبَّةٍ : جانور جو لَّا تَحْمِلُ : نہیں اٹھاتے رِزْقَهَا : اپنی روزی اَللّٰهُ : اللہ يَرْزُقُهَا : انہیں روزی دیتا ہے وَاِيَّاكُمْ : اور تمہیں بھی وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور1 بہت سے ایسے زمین پر چلنے والے ہیں کہ (دوسرے دن کے لیے) اپنی روزی ساتھ نہیں رکھتے، اللہ انہیں اور تمہیں روزی دیتا ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے ۔
(ف 1) شان نزول : مومنین مکہ نے جب اوپر کی آیتوں کو سنافورا ہجرت کا قصد کیا لیکن ایک اور دغدغہ (اندیشہ) پیش آیا کہ وہاں رزق کا کیا سامان ہوگا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ گھر پر بھی تو بغیر مدد خدا کے کچھ کام نہیں چلتا، پھر سفر میں بھی وہی دے گا، اطمینان کے لیے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی بہت سے جانور ہیں جو اپنی روزی کا آپ بندوبست نہیں کرتے یعنی روزی کے اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے، حاصل یہ ہے کہ ایسے بہت جانور ہیں کہ جو اپنی روزی کا خیال بھی نہیں کرتے کہ کل ہم کہاں سے کھائیں گے ہوا کے پرندوں اور زمین کے سوراخوں میں رہنے والوں کو دیکھو اللہ ہی ان کو اور تم کو روزی دیتا ہے پس ظاہری روزی کے اسباب بہم نہ پہنچے سے ہجرت کرنے میں کیوں اندیشہ ہو، جب تم اپنی ماں کے رحم میں تھے تو کیونکرتم کو روزی پہنچی تھی جب پیدا ہوئے تو تمہاری ماں کے پستان سے دودھ کس نے اتارا، جس نے ایسے وقت نازک میں تم کو یاد کیا تو آج وہ تم کو بھول جائے گا نہیں ہرگز نہیں جب تمہاری روزی دینے کا ایسے قادرذوالجلال کو خیال ہے تو پھر تم کو کیا پرواہ ہے۔
Top