Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 118
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا یَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا١ؕ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ١ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ١ۖۚ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُهُمْ اَكْبَرُ١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والو) لَا تَتَّخِذُوْا : نہ بناؤ بِطَانَةً : دوست (رازدار) مِّنْ : سے دُوْنِكُمْ : سوائے۔ اپنے لَا يَاْلُوْنَكُمْ : وہ کمی نہیں کرتے خَبَالًا : خرابی وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں مَا : کہ عَنِتُّمْ : تم تکلیف پاؤ قَدْ بَدَتِ : البتہ ظاہر ہوچکی الْبَغْضَآءُ : دشمنی مِنْ : سے اَفْوَاهِھِمْ : ان کے منہ وَمَا : اور جو تُخْفِيْ : چھپا ہوا صُدُوْرُھُمْ : ان کے سینے اَكْبَرُ : بڑا قَدْ بَيَّنَّا : ہم نے کھول کر بیان کردیا لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : آیات اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْقِلُوْنَ : عقل رکھتے
اے مسلمانو ! غیروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ وہ تمہارے تباہ کرنے میں کچھ کمی نہیں کرتے، اور آرزو رکھتے ہیں تمہاری تکلیف کی البتہ ظاہر ہوئی دشمنی ان کی زبان سے، اور جو کچھ ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بہت سخت ہے، بیشک بیان کیں ہم نے تہمارے واسطے نشانیاں اگر عقل رکھتے ہو آگاہ ہو
منافقوں اور کافروں سے دوستی نہ کرنے کا حکم شان نزول : ان آیتوں کا حاصل مطلب یہ ہے کہ اے مسلمانو ! تمہارے ساتھ منافقوں کا تو یہ حال ہے کہ منہ پر کچھ، پیٹھ کے پیچھے کچھ ہیں۔ اور یہود کا یہ حال ہے کہ تم ان کی کتاب، ان کے دین کو حق جانتے ہو، اور وہ تم سے جل جل کر اپنی بوٹیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں۔ اگرچہ یہ فرقے جل کر مر بھی جاویں تو آخر ہوگا وہی جو اللہ کو منظور ہے کہ اسلام بڑھے گا اور یہ دنیا میں خوار ہوں گے۔ لیکن جب یہ دونوں فرقے تم سے دلی بغض رکھتے ہیں جس بغض کا حال اللہ کو خوب معلوم ہے تو آئندہ تم بھی ان سے دوستی خوب ترک کردو۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کسی غیر اسلام والے شخص کو اس طرح کا دوست بنانا جس سے ہو صلاح کار اور مشیر بن سکے مسلمانوں کو منع ہے۔
Top