Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھا۔ ہے لِنَبِيٍّ : نبی کے لیے اَنْ يَّغُلَّ : کہ چھپائے وَمَنْ : اور جو يَّغْلُلْ : چھپائے گا يَاْتِ : لائے گا بِمَا غَلَّ : جو اس نے چھپایا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن ثُمَّ : پھر تُوَفّٰي : پورا پائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور شان نہیں کسی نبی کی کہ کچھ چھپا رکھے، اور جو کوئی چھپا رکھے وہ قیامت کے دن اس چھپائی چیز کو لے کر آئے گا پس تمام دیا جائے گا ہر شخص کو بدلہ اس کے عمل کا جو کیا ہے اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے
ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بےعنوانیوں کا ذکر فرمایا ہے جو جنگ بدر میں ہوگئی تھیں۔ (1) ایک بےعنوانی تو یہ تھی کہ جنگ بدر کے لوٹ کے مال میں کوئی چیز گم ہوگئی تھی اس پر بعضے مسلمانوں نے یہ بدگمانی گی کہ شاید وہ چیز آنحضرت ﷺ کے کام میں آگئی ہوگی۔ (2) دوسری بےعنوانی یہ کہ ستر قیدی دشمنوں کے جو جنگ بدر میں پکڑے گئے تھے ان کو بغیر مرضی اللہ کے فدیہ لے کر چھوڑ دیا تھا۔ ان دونوں بےعنوانیوں کی سزا میں یہ تمہاری شکست ہو کر ستر آدمی شہید ہوئے ہیں۔ ترمذی اور نسائی میں حضرت علی ؓ سے جو روایت ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ بدر کی لڑائی میں جب ستر قیدیوں کو فدیہ پر چھوڑنے کی صلاح مسلمانوں میں جم گئی تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے آئے اور آنحضرت ﷺ سے کہا کہ فدیہ پر یہ ستر قیدی اس شرط سے چھوٹ سکتے ہیں کہ آئندہ کسی لڑائی میں اس قدر آدمی مسلمانوں کے شہید ہوں گے۔ مسلمانوں نے اس شرط الہٰی کو قبول کیا اور قیدیوں کو فدیہ پر چھوڑ دیا۔
Top